نیوزبریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان کےلیے موجود خطرات ہمارے لئے بھی خطرہ ہیں۔
نیڈ پرائس نے عمران خان کے الزامات سے متعلق تبصرے سے گریز کیا کہا الزامات کے کھیل پر تبصرہ نہیں کروں گا۔
ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اب عمران خان امریکہ کو قصوروار نہیں ٹھہراتے اس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ جب سے یہ غلط الزامات سامنے آئے ہیں ہم نے اس بارے میں واضح طور پر بات کی ہے۔ ہم نے مسلسل کہا ہے کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
پاکستان کے ساتھ سکیورٹی تعلقات ہمارے لیے اہم ہیں۔ پروپیگنڈا اورغلط معلومات کو دوطرفہ تعلقات میں حائل نہیں ہونےدیں گے۔ پاکستان میں کسی سیاسی رہنما سیاسی جماعت کو کسی پرفوقیت نہیں دیتے۔ ہم پرامن جمہوری اور آئینی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں۔
پاکستان کو سکیورٹی امداد کی ممکنہ بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے حتمی الفاظ میں زیادہ کچھ کہنے سے انکار کردیا۔
سفارتی اور دفاعی تعاون کی بحالی پر بات چیت کے لیے پاکستان کا ایک وفد اس وقت امریکہ کے دورے پر ہے۔ امریکہ اور پاکستان کے مابین دفاعی مذاکرات کا یہ دوسرا دور ہے جبکہ اس سے قبل جنوری 2021 میں اسلام آباد میں پہلا دور منعقد ہوا تھا۔
پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون معطل کرنے کا فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں اس وقت کیا گیا تھا جب انہوں نے سخت الفاظ میں ٹوئٹر پوسٹ میں کہا تھا کہ امریکہ نے پچھلے 15 سالوں میں اسلام آباد کو 33 ارب ڈالر سے زیادہ رقم دے کر ’بے وقوفی‘ کی لیکن اسے بدلے میں افغانستان میں ’جھوٹ اور فریب‘ کے سوا کچھ نہیں ملا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے حکام نے کہا تھا کہ یہ معطلی تب تک نافذ العمل رہے گی جب تک پاکستان امریکی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان، جنہیں گذشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ عمران خان نے بارہا اپنی حکومت ختم ہونے کے لئے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا تھا تاہم امریکہ اور پاکستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل عمران خان کے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
اس سے قبل امریکا نے سابق وزیراعظم عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے بھی کہہ چکے کہ ان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔