اس سے قبل شام کو جب دہشت گردوں نے ہیڈ آفس پر حملہ کیا تو فوری طور پر پولیس اور رینجرز کی گاڑیاں پولیس ہیڈ آفس پہنچ گئیں جبکہ شارع فیصل کو ہر طرح کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے کمانڈوز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق 8 سے 10 دہشت گرد عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے اور کراچی پولیس ہیڈ آفس کے تمام دروازے بند کر دیے گئے تھے۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور اس وقت بھی مقابلہ جاری ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ پولیس کے ساتھ رابطے میں ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ 6 سے 7 دہشت گرد عمارت میں داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں آئی جی سندھ نے اطلاع دی ہے کہ پولیس اہلکار عمارت کی تیسری منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں نے گاڑی پارک کرنے کے بعد دستی بم پھینکا اور عمارت میں داخل ہو گئے۔