'ہارنے والوں کو 50 ہزار کی لیڈ سے جتوایا'، کمشنر راولپنڈی ڈویژن مستعفی

انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی ڈویژن میں ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی برتری دلوا کر جتوایا ہے۔ ہم نے راولپنڈی کے 7 حلقوں میں انتخابی نتائج تبدیل کیے۔ آج بھی ہمارے لوگ بیٹھے جعلی مہریں لگا رہے ہیں۔ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر بھی استعفیٰ دیں۔

02:34 PM, 17 Feb, 2024

نیوز ڈیسک

ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت علی چٹھہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی میں ناانصافی کی۔ انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی ڈویژن میں ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی برتری دلوا کر جتوایا ہے۔ ہم نے راولپنڈی کے 7 حلقوں میں انتخابی نتائج تبدیل کیے۔ آج بھی ہمارے لوگ بیٹھے جعلی مہریں لگا رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غلط کام کون کر رہا ہے اور اس کے پیچھے کون ہے کوئی بھی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ ملک سے غداری اور بے ضمیری نہیں کرنی چاہیے۔ مجھ پر سوشل میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں کا پریشر تھا۔ میں کرب سے گزر رہا ہوں اور آج صبح فجر کی نماز کے بعد میں نے ایک مرتبہ خودکشی کی بھی کوشش کی۔ پھر سوچا کیوں نہ یہ سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں اور ضمیر کا بوجھ ہلکا کروں۔ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں اور سکون کی موت چاہتا ہوں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے مزید کہا ہم نے غلط کام کیا، ایسا کام کیا جو مجھے زیب نہیں دیتا تھا۔ میں نے اس ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔ اس جرم پر مجھے بڑی سزا ملنی چاہیے، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔

انہوں نے کہا الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں۔ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے کسی عہدے دار نے نتائج تبدیل کرنے سے متعلق کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری کا بھی حکم دیا ہے۔ 

یاد رہے راولپنڈی ڈویژن میں راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال اور مری کے اضلاع آتے ہیں۔ ان اضلاع میں قومی اسمبلی کے 13 حلقے آتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے آج انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ مبصرین کے مطابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن کا استعفیٰ انتخابات پر سوال اٹھانے والی آوازوں کو تقویت بخشے گا اور دھاندلی سے متعلق شکوک و شبہات کو بڑھاوا دے گا۔

مزیدخبریں