فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے اپنے بیان میں کہا کہ 8 جنوری کو الاسد کی ایئربیس پر ایرانی حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا تھا لیکن دھماکوں کے نتیجے میں بے ہوشی کی علامات ظاہر ہونے پر متعدد فوجیوں کا علاج کیا گیا تھا اور اب بھی ان کا معائنہ جاری ہے۔
حملے کے وقت ایئربیس پر موجود 1500 امریکی فوجیوں میں سے اکثر کو اعلیٰ حکام کی جانب سے حملے کی قبل از وقت اطلاع موصول ہونے پر ٹرکوں میں سوار کر کے بنکر میں پہنچا دیا گیا تھا۔
امریکی فوج کی سابقہ رپورٹس کے مطابق ایئربیس پر حملے میں مالی نقصان ہوا تھا تاہم اس وقت بھی فوجی نقصان کی تردید کی گئی تھی۔ کیپٹن بل اربن نے کہا کہ حملے کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر چند فوجیوں کو الاسد ایئربیس سے منتقل کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے اور ایران کی جانب سے 80 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی گئی اور اب امریکی سینٹرل کمانڈ نے حملے میں صرف 11 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے کہا کہ ان فوجیوں کو مکمل معائنے کے بعد جیسے ہی امور کی انجام دہی کے لیے فٹ سمجھا جائے گا، ویسے ہی وہ واپس عراق لوٹ جائیں گے۔