پاکستان نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت اور ایرانی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوگئیں۔ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ یہ اور بھی تشویشناک بات ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز کےموجود ہونے کے باوجود ہوا ہے۔
پاکستان کی جانب سے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرایا جا چکا ہے۔ ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب گیا ہے۔ اور پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد اور اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
قبل ازیں ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حدود میں کالعدم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی نے بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی حملے کی تصدیق کی۔
بی بی سی کے مطابق ایران کی جانب سے فائر کیے جانے والے میزائل بلوچستان کے ایران سے متصل ضلع پنجگور میں سبزکوہ کے علاقے میں گرے ہیں جب کہ جس علاقے میں یہ میزائل گرے ہیں وہ آبادی والا علاقہ ہے۔
سعید عمرانی کا کہنا تھا کہ حملے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں تاہم اب تک وہاں دو بچوں کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔
سبزکوہ پنجگور شہر سے اندازاً 90 کلومیٹر دور ایران کے سرحد کے قریب واقع ہے۔
پنجگور بلوچستان کے ان پانچ اضلاع میں شامل ہے جن کی سرحدیں ایران سے لگتی ہیں۔ پنجگور انتظامی لحاظ سے مکران ڈویژن کا حصہ ہے۔