سی ٹی ڈی ذرائع نے حافظ سعید کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے جب کہ انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے۔
حافظ سعید پر دہشت گردوں کی مدد کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات ہیں اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ اور ان کے ساتھیوں سمیت لشکرِ طیبہ اور جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے 13 رہنماؤں کے خلاف رواں ماہ کی تین تاریخ کو 23 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے احکامات کی روشنی میں اقدامات کیے ہیں۔جس کے تحت جماعت الدعوۃ کی تمام ذیلی شاخوں کو بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے متعدد مدرسوں کو بھی سرکاری تحویل میں لیا ہے۔
حافظ سعید اور دیگر کے خلاف الزامات کیا ہیں؟
پنجاب کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت الدعوۃ، لشکرِ طیبہ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے معاملات میں بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق ان تنظیموں نے دہشت گردی کے لیے اکٹھے کیے جانے والے فنڈز سے اثاثے بنائے اور پھر ان اثاثوں کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے لیے مزید فنڈز جمع کیے۔
سی ٹی ڈی کا مؤقف تھا کہ ان تنظیموں نے یہ اثاثہ جات مختلف غیر سرکاری تنظیموں یا فلاحی اداروں کے نام سے بنائے اور چلائے۔ ایسے فلاحی اداروں میں دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ، الانفال ٹرسٹ، الحمد ٹرسٹ اور المدینہ فاؤنڈیشن ٹرسٹ شامل ہیں۔
محکمہ انسدادِ دہشتگردی کے مطابق حافظ سعید اور دیگر 12 افراد انسدادِ دہشت گردی کے قانون 1997 کے تحت دہشت گردی کے لیے پیسے جمع کرنے اور منی لانڈرنگ کے مرتکب ٹھہرے ہیں اور ان کے خلاف انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں مقدمات چلائے جائیں گے۔