اسلام آباد کے علاقوں چھتر، موہریاں، ترلائی، کُری، تُمیر، کرپا اور علی پور میں قومی ادارہ صحت کی فیلڈ سرویلنس ٹیموں نے 4 ہزار 328 افراد کے کرونا سیمپل حاصل کیے۔
این آئی ایچ حکام کو حاصل نتائج میں 626 افراد میں کرونا مثبت آیا یعنی تناسب کے لحاظ سے ہر 100 میں سے 14 افراد میں کرونا مثبت آیا ہے۔
یوں سروے رپورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق 31 سے 50 سال کی عمر کے افراد میں کرونا کی شرح زیادہ پائی گئی جب کہ مردوں میں خواتین کی نسبت کرونا دُگنا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق 24 فیصد متاثرین میں بخار، 18 فیصد افراد کھانسی اور 16 فیصد افراد کو جسم میں درد کی شکایات پائی جاتی ہیں۔
دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسوں میں کمی ضرور آئی ہے لیکن اس کو کنٹرول کرنے میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
اس بات کا انکشاف پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے میں 400 سے زائد ڈاکٹروں اور صحت کے شعبے سے منسلک پیشہ ور افراد نے کیا۔
دنیا کرونا وائرس کی وبا کو کب تک قابو میں کر لے گی؟ اس سوال کے جواب میں 55 فیصد ڈاکٹروں نے کہا کے اس میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے جب کہ 41 فیصد کا خیال تھا کے کچھ مہینے لگ سکتے ہیں۔ 4 فیصد ڈاکٹروں کا اندازہ تھا کے چند ہفتوں میں دنیا کرونا وائرس پر قابو پا لے گی۔
سروے میں شامل 66 فیصد ڈاکٹروں اور صحت کے شعبے سے منسلک افراد نے حکومت کو حالات میں بہتری تک لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا مشورہ بھی دیا البتہ 4 فیصد کا خیال تھا کہ لاک ڈاؤن عید الاضحیٰ تک جاری رہنا چاہیے جب کہ 8 فیصد نے لاک ڈاؤن فوراً ختم کرنے کا کہا۔