سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے خفیہ آرڈیننس پیش کیا، جس سے متعلق نہ اپوزیشن کو بتایا گیا نہ پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔ پی ٹی آئی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سہولت فراہم کرنے کے لیے آرڈیننس پیش کیا ہے، یہ آرڈیننس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، حکومت بھارتی جاسوس کو سہولت کیوں دے رہی ہے؟ آرڈیننس کا کلبھوشن نے فائدہ لینے سے انکار کردیا ہے جبکہ اس نے بھارت کا جاسوس ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آرڈیننس لانے کی ضرورت بھی تھی تو حکومت کو اپوزیشن اور عوام کو بتانا چاہیے تھا، یہ حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے، اگر اس قسم کا آرڈیننس ہم لے آتے تو ہمارا جینا حرام کر دیا جاتا، اگر ایسا آرڈیننس ہم لے آتے تو دفاع پاکستان کونسل اسلام آباد میں دھرنا دے دیتی۔
بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم ملک کا وزیر اعظم نہیں ہونا چاہیے، عمران خان پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا کے وزیر اعظم ہیں، عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں، وہ ملک کی قیادت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، وہ کہتے ہیں خارجہ پالیسی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے، کلبھوشن کو آرڈیننس دے رہے ہیں، کیا یہ آپ کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے؟
انہوں نے کہا کہ لیاری کے گینگسٹرز اسامہ بن لادن سے تو کم تھے، اسامہ بن لادن کی جے آئی ٹی ہم نے آج تک نہیں دیکھی، احسان اللہ احسان اے پی ایس سانحے میں ملوث تھا اور پی ٹی آئی حکومت میں چھوڑ دیا گیا، عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہیں تو احسان اللہ احسان سے دھمکی دی جاتی ہے جبکہ کراچی میں سب سے خطرناک گینگسٹرز لیاری کے نہیں نائن زیرو کے تھے۔
قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کلبھوشن یادیو کو فائدہ پہنچانے والے مبینہ آرڈیننس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے وہ کون سا خفیہ آرڈیننس ہے جو سلیکٹڈ حکومت نے پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر متعارف کرایا؟ یہ بلکل ناقابل برداشت ہے۔ ہم اس آرڈیننس پر جواب اور احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ یہ ایک اور وجہ ہے کہ وزیر اعظم کو اب جانا چاہیے۔