انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کے سیکرٹری سردار محمد غضنفر کی جانب سے وادی کے چیف سیکریٹری شکیل قادر خان کو ارسال کیے گئے خط میں اس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے اور اس فیصلے کی تعمیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر کشمیر کے انتخابات میں دانستہ طور پر منفی انداز میں متاثر کر رہے ہیں اور اس کی پاداش میں انھیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’انتخابی مہم اور جلسے جلوسوں میں شرکت اور تقریر کرنے پر فوری طور پر پابندی عائد کی جاتی ہے
خط میں کہا گیا کہ کمیشن کو یہ معلوم ہوا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے آزاد کشمیر میں مختلف عوامی اجتماعات میں اپنی تقاریر کے دوران اربوں روپے کے ترقیاتی پیکجز کے اعلان کے علاوہ ناگوار باتیں بھی کیں۔
سردار محمد غضنفر نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا گیا کہ وفاقی وزیر کی موجودگی سے نہ صرف امن و امان کے مسائل پیدا ہو رہے تھے بلکہ انسانی جانوں کے ضائع ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔
آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کے سیکرٹری سردار محمد غضنفر نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ علی امین گنڈاپورکو 'باعزت' طریقے سے آزاد کشمیر کی حدود سے باہر نکالا جائے، بصورت دیگر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری انتظامیہ پر ڈالی جائے گی۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کی جانب سے علی امین گنڈاپور کے خلاف یہ فیصلہ وادی کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کی چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دونوں آئینی اراکین پر تنقید اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل ناکامی کے الزام کے بعد سامنے آیا۔