نجی ٹی وی کے مطابق داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی کمپنی چائنا گیزوبا کی جانب سے حکومت پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 14 جولائی کو پیش آنے والے واقعے کے باعث یہاں کام نہیں کر سکتے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ تمام پاکستانی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے تاہم تمام ملازمین کو گریجویٹی اور تنخواہ ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب داسو ڈیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انوارالحق نے بھی چینی کمپنی کی جانب سے لکھے گئے خط کی تصدیق کر دی ہے۔پراجیکٹ ڈائریکٹر انوارالحق نے کہا کہ جوں ہی سکیورٹی کے معاملا ت درست ہوں گے تو ڈیم پر کام دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
ادھر وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے چین کے وزیر برائے پبلک سکیورٹی ژاؤ کیذہی سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے داسو ہائیڈرو پاور بس حادثے سے متعلق گفتگو کی گئی ۔ ہفتہ کو دونوں وزراء کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہی ،وزراء کے درمیان داسو ہائیڈرو پاور بس حادثے سے متعلق بات چیت کی گئی ،وزیر داخلہ نے بدقسمت بس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ۔ اعلامیہ کے مطابق بس حادثے میں اب تک ہونے والی تحقیق سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ،داسو بس حادثے کے تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا ہے کہ داسو واقعے کی تحقیقات میں 15 چینی عہدیدار بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان میں موجود اپنے لوگوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی استدعا کی، جس پر ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ چین ہمارا سب سے قریبی دوست ہے، وزیر اعظم نے آئندہ روز وزیر خارجہ کو چین جانے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے وزارت داخلہ کو بھی کہا ہے کہ چینی افراد کی سیکیورٹی کو مزید یقینی بنائیں‘۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ چین سے 15 رکنی ٹیم گزشتہ روز یہاں آئی ہے جس نے ایڈیشنل سیکریٹریز اور دیگر کے ہمراہ جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، چین کو یقین دلاتی ہے کہ ہم پاک۔ چین دوستی کے دشمنوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔