ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے لندن آتے ہی دو مرتبہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ملاقات کے لیے پیغام بھجوایا جس کے جواب میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے مشروط طور پر آمادگی ظاہر کی۔ جس کے بعد اس حوالے سے مکمل خاموشی چھا گئی تھی اور بظاہر ایسا لگتا تھا کہ میاں نواز شریف نے ملاقات کے لیے جو شرائط بھیجی وہ عملدرآمد کے قابل نہیں تھیں، لیکن باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملاقات کے حوالے سے خاموشی کی وجہ شرائط پر عملدرآمد نہیں تھا بلکہ جہانگیر ترین لندن میں موجود ہی نہیں تھے اور وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ سوئزرلینڈ میں اپنے کاروباری معاملات دیکھنے گئے ہوئے تھے۔ اب واپس آتے ہی انہوں نے نواز شریف کو ملاقات کے لیے تیسرا پیغام بھیجا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ ملاقات کے لیے میاں نواز شریف نے جو شرائط رکھی ہیں وہ جہانگیر ترین کے لیے قابل قبول ہیں۔
شرائط کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے جہانگیر ترین کو کہا کہ آپ لندن میں ایک میڈیا ٹاک کریں گے اور اعتراف جرم کریں گے ان تمام سیاسی جرائم کا جو آپ نے 2018 کے الیکشن میں کیے۔ اس تیسرے پیغام کے بعد اب لگ رہا ہے کہ اگر جہانگیر ترین نے اس پر آمادگی ظاہر کی تو آنے والے کچھ دنوں میں لندن سے ایک تہلکہ خیز پریس کانفرنس ہو گی جو کہ پاکستانی سیاست میں ہلچل مچا دے گی۔