کرونا وائرس اور دہشتگردی: لاکھوں افغانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں

01:40 PM, 17 Jun, 2020

نیا دور
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے انتباہ کیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کا حالیہ اضافہ لاکھوں افغانوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔ کمیٹی کے مطابق صحت کی دیکھ بھال اور سہولیات فراہم کرنے والوں کے خلاف ہدف بنا کر حملے کرنے کے واقعات کی وجہ سے صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے شدید مشکلات پیدا ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے افغانستان میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ خوفناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

افغانستان میں آئی سی آر سی کے وفد کے سربراہ، جان پیڈرو شیچیر کے مطابق افغانستان میں تشدد کی حالیہ لہر تشویش کا باعث ہے۔ فروری اور مارچ کے دوران تشدد میں کمی آئی تھی تاہم ایک بار پھر تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق تشدد اور کرونا وائرس دونوں کی وجہ سے شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

دیگر جنگ زدہ ممالک کی طرح افغانستان میں بھی صحت کا نظام محدود ہے۔ عالمی وبا اور جنگ کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی صحت کے اداروں اور افراد تک رسائی اور‌ خصوصی نگہداشت نے مزید چیلنج پیدا کیے ہیں۔ صحت کے شعبے سے متعلق عملے اور اداروں پر حملوں کی وجہ سے صورتحال کئی گنا خراب ہو چکی ہے۔ مئی کے دوران کابل میں ہونے والے زچگی ہسپتال پر حملے کا واقعہ حالات کی سنگینی کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔

جان پیڈرو شیچیر کے مطابق کرونا وائرس نے دنیا کی جدید ترین قوموں کو چیلنج کیا ہے، وہاں افغانستان جیسا ملک جہاں مسلح افراد ہسپتالوں پر حملے کرتے ہیں اور لوگوں کی نگہداشت کا کوئی معیاری بندوبست نہیں۔ آئی سی آر سی تنازعات سے متاثرہ علاقوں اور جیلوں میں صحت سے متعلقہ سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کرتا ہے، جہاں لوگوں کو پہلے ہی صحت کے شعبوں تک رسائی محدود ہے۔

میراویس ریجنل ہسپتال، قندہار میں واقع افغانستان کا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ آئی سی آر سی 20 سال سے اس ہسپتال کی معاونت کر رہا ہے۔ یہ ہسپتال جنگوں میں زخمی ہونے والے افراد کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ ان کی یہاں سرجری کی جاتی ہے اور مصنوعی اعضا بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ کرونا وائرس کی وجہ سے اس ہسپتال آپریشن اب محدود ہو چکا ہے۔ میراویس علاقائی ہسپتال واحد ہسپتال ہے جس نے جنوبی افغانستان میں لگ بھگ 60 لاکھ افراد کی طبی شعبے میں خدمت کی ہے۔ یہاں کے سرجیکل وارڈز میں زخمی اور مریض ان علاقوں سے آتے ہیں جہاں طالبان اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی جاری ہے۔

افغانستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے صحت کے شعبوں میں خدمات دینے والا عملہ بھی کافی متاثر ہوا ہے۔ ہسپتالوں میں ماسک اور ہینڈ سینٹائزرز تک میسر نہیں کیونکہ وبا اور حملوں کی وجہ سے ہسپتالوں تک سامان کی رسد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح ہسپتالوں میں خون فراہم کرنے والوں میں کمی ہو گئی، تاہم خون کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

آئی سی آر سی کے میراویس ہسپتال کے پروجیکٹ منیجر، ایرن اوکونر نے کہا کہ ہسپتال کے مسائل حل کرنے میں آئی سی آر سی مدد کر سکتی ہے تاہم کوویڈ میں خون دینے کے لئے عطیہ دہندگان کا آنا زیادہ مشکل ہے۔

افغانستان میں آئی سی آر سی کے وفد کے سربراہ جان پیڈرو شیچیر نے مطالبہ کیا ہے کہ کوویڈ 19 کے خلاف لڑائی میں تمام فریق معاہدوں کی پاسداری کریں اور صحت کا نظام فراہم کرنے والے اداروں اور افراد سمیت سول آبادی کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح جیلوں اور حراستی مراکز میں بھی صحت کی سہولیات بہم پہنچانے کا سلسلہ بہتر بنایا جائے کیونکہ ان مقامات پر صورتحال زیادہ خرابیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس وقت دنیا کرونا وائرس سے لڑ رہی ہے اور اس میں کامیابی کے لیے ہمیں ملک گیر معاہدے کی ضرورت ہے۔ ہمیں افغانستان میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کا مکمل احترام کرنا ہوگا۔

افغانستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے آئی سی آر سی، ریڈ کراس اور افغانستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور طبی عملے کی تربیت، امدادی سامان کی فراہمی، صحت کے مراکز کی صفائی ستھرائی اور کچرے کے مناسب انداز میں ٹھکانے لگانے کے انتظام کی سہولیات سمیت دیگر شعبوں میں معاونت جاری ہے۔ ہسپتالوں میں عملے کو ماسک، دستانے، ہینڈ سینیٹائزر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کے دوران ماحول کو محفوظ بنانے کے طریقوں سمیت سرجیکل وارڈز میں پرسنل پروٹیکٹو آلات (پی پی ای)، کنٹیکٹ فری تھرمامیٹر، طبی اشیا اور حفظان صحت کی اشیا جیسے کلورین، صابن اور ڈیٹرجنٹ وینٹیلیشن کو بہتر بنانے کے لئے آلات فراہم کیے ہیں۔ آئی سی آر سی افغانستان میں سات جسمانی بحالی کے مراکز میں حفظان صحت کے سامان کی تقسیم کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات کو تقویت دینے کے لئے ہزاروں معذور افراد کی مدد کر رہی ہے۔
مزیدخبریں