اس موقع پر ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج کے دوران ایف بی آر ملازمین نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ملازمین کی تنخواہیں وزیراعظم سیکرٹریٹ، ایف آئی اے، جوڈیشری، این ایچ اے ودیگر محکموں کی نسبت 100سے 250 فیصد کم ہیں۔ لہٰذا الاؤنس اور تنخواہیں دیگر محکموں کے ملازمین کے مساوی کی جائیں۔
ایف بی آر ملازمین کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس پیر 20 جون کو صبح 11 بجے تمام علاقائی ہیڈ کوارٹرز میں طلب کیا گیا ہے جس میں مطالبات تسلیم کرنے تک پرامن دھرنا دینے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا جبکہ وزیر خزانہ کی کراچی اور اسلام آباد میں رہائش گاہوں کے باہر بھی احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا۔
خیال رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ملازمین نے تنخواہوں اور فیول الائونس میں اضافے کے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔
ایف بی آر ملازمین کے ملازمین اس حوالے چیئرمین ایف بی آر کو تحریر طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ ملازمین کے مطابق حالیہ وفاقی بجٹ میں دیگر وفاقی اداروں آئی بی اور ایف آئی اے وغیرہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جبکہ مذکورہ وفاقی اداروں کے ملازمین کے مختلف الاونسز میں بھی اضافہ کر دیا ہے لیکن ایف بھی آر کے ملازمین ابھی تک تنخواہوں اور الائونسز میں اضافے سے محروم ہیں جو کہ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔
ملازمین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے بجٹ سے پہلے ایف بی آر کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو ایجنڈے میں شامل کیا تھا لیکن بجٹ اعلان کے دوران اضافے کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ ریونیو جمع کرنے کے انتھک محنت کرتے ہیں اور ٹیکسز جمع کرتے ہیں اور ملک کے معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ملازمین ہر سال سخت محنت کرکے اور آمدن کی صورت ایک بہت بڑی رقم قومی خزانے میں جمع کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ایف بی آر کے اپنے ملازمین تنخواہوں اور الائونسز میں اضافے سے محروم ہیں۔
ملازمین کا مطالبہ ہے حکومت ملازمین کو بنیادی تنخواہ ( فائیو بیسک پے)، سپیشل ریونیو الاؤنس اور گریڈ 17 اور اس زیادہ کے افسران کو 30 ہزار روپے تک فیول الائونسز دیا جائے، بصورت دیگر تمام ملازمین کل 17 جون کو قلم چھوڑ ہڑتال کریں گے اور اگر پھر بھی مطالبات پورے نہیں ہوئے تو قلم چھوڑ ہڑتال کو غیر معینہ مدت تک بڑھائیں گے۔