وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ٹی ایل پی رہنما شفیق امینی ے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی اور معاہدے کا اعلان کردیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت کی مذہبی جماعت کے وفد سے بات چیت ہوئی ہے۔ ان معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرلیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ناموس رسالت کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے مل کر طریقہ کار طے کیا ہے ۔ توہین مذہب کی روک تھام کیلئے مشاورت سے ایک لائحہ عمل تک پہنچے ہیں۔اس سلسلے میں حکومت اور ٹی ایل پی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔اس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ بھی شامل ہوں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومتی کوششوں میں بہتری لانے پر اتفاق ہوا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر ہر پاکستانی غمزدہ ہے۔ ایک بے گناہ خاتون کو نہ صرف غلط سزا دی گئی اور قید میں بھی رکھا گیا ہے۔پاکستان کے حالات پر کانگریس ارکان کو خط لکھنے والے ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ بھی دیکھیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر خط بھی لکھے گی۔ امریکی حکومت سمیت دنیا کے سامنے اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا بھی تھا۔ پیٹرول کی قیمتوں سے متعلق طریقہ کار ٹی ایل پی کے سامنے رکھا۔ اسحاق ڈار نے یقین دلایا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں واضح کمی آئے گی۔ ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹی ایل پی کے دوستوں کا تدبر ہے کہ انہوں نے ہمارے مؤقف کو سمجھا اور ان معاملات کر پُرامن طریقے سے حل کرنے کی اور اپنے احتجاج کو ختم کرنے کی حامی بھری۔ہم نے خلوص دل سے کوشش کی کہ ان کے جذبات کو سمجھیں۔
رانا ثنا نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت میں انہی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ملک میں بدامنی ہوئی اور دونوں طرف سے جانی نقصان نہیں ہوا۔ ٹی ایل پی نے تدبر سے اس معاملے کو حل کیا۔اپنے احتجاج کو اس معاہدے کی شکل میں ختم کرنے کی حامی بھری۔
شفیق امینی نے کہا کہ ہم نے پرامن مارچ کیا۔حکومت سے مذاکرات میں ہم نے اپنے مطالبات رکھے۔ حکومت نے پرامن طریقے سے ہمارے مطالبات تسلیم کیے۔ غریبوں کی زندگی آسان کرنا ٹی ایل پی کا منشور ہے۔ہمیں امید ہے کہ اس معاملے پر ہم آگے بڑھیں گے۔ حکومت نے پرامن جلوسوں پر تشدد کی پرانی روایات کو نہیں دہرایا۔ امید ہے سابقہ تلخ تجربات نہیں دہرائے جائیں گے اور معاہدے پر عمل کیا جائے گا۔