وزارت داخلہ کا موقف ہے کہ مسلح افواج اور سول سکیورٹی ادارے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے زیادہ عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فوج نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
حکومت کی خواہش ہے کہ پاکستان کی افغانستان سے متصل سرحد کو مزید محفوظ بنایا جائے اور افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کی دراندازی کو روکا جائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفسار کے ذریعے ٹھوس کامیابیاں حاصل کر سکتی ہے تو پاکستان افغانستان سے دہشت گردوں کی مداخلت روکنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے مسلم لیگ نواز کے سابق دور حکومت میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے لیے نئے ونگ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے لیے 55 ارب روپے درکار ہیں۔
وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ای سی سی کے حالیہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 55 ارب روپے کی گرانٹ جاری کرنے کی سمری پر غور کیا اور دو فروری 2019ء کے کابینہ اجلاس میں سپلیمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
یاد رہے کہ بعدازاں وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ کے سینئر حکام کے ایک اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ نے وزارت داخلہ کے مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں منظور کر لیا اور 2018-2019ء کے مالی سال کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 8.84 ارب روپے منظور کیے جا سکتے ہیں جب کہ بقیہ رقم 32.514 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے منظور کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں 2.81 ارب روپے کے فنڈز پہلے ہی منظور کیے جا چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے بقیہ رقم 11.24 ارب روپے بھی ترقیاتی فنڈز کی مد میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے عسکری اداروں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے بھجوائی گئی دو تجاویز پر عملدرآمد کی منظوری بھی دے دی ہے۔