پیراگون ہاؤسنگ کیس: خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ضمانت منظور

08:46 AM, 17 Mar, 2020

نیا دور
سپریم کورٹ نے پیراگون ہاؤسنگ کیس میں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ضمانت منظور کر لی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں بینچ نے خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ کیس کی سماعت کی، جس میں نیب عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔

سماعت کے دوران خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 ماہ کے عرصے میں نیب کے پاس بےضابطگی کے بجائے ایک وعدہ معاف گواہ کا بیان ہے۔ چیئرمین نیب نے قیصر امین بٹ کو 2 مرتبہ معافی دی ہے، کسی بھی جگہ قیصر امین بٹ کا ریمانڈ نہیں لیا گیا، ایل ڈی اے کے ریکارڈ میں مقدمہ غیر قانونی اختیارات کا ہے، لوکل گورنمنٹ نے 2013 میں ایل ڈی کو اختیارات میں توسیع دینا تھی۔

وکیل خواجہ برادران نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی جانب سے انکوائری کے دوران تین خطوط سامنے لائے گئے جو پیراگون سوسائٹی کی حد تک جھوٹے ہیں۔

اس دوران جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ خواجہ برادران نے ٹرائل کے دوران بیان ریکارڈ کرانے میں نیب کے ساتھ تعاون کیا، کیس میں کوئی التوا نہیں مانگا گیا تاہم نیب کوئی ایسی چیز بتائے جس سے ثابت ہو کہ خواجہ برادران کو ضمانت نہ دی جائے۔ عدالتی ریمارکس پر نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ بیان ریکارڈ کے بعد خواجہ برادران جیل میں نہیں تھے، اس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ یہ کیسی بات کر رہے ہیں بھروانا صاحب، ضمانت پر تو نہیں تھے۔

جسٹس مقبول باقرنے ریمارکس دیے کہ یہ نیب کی نیت کا مسئلہ ہے یا تو اہلیت کا، نیب کے پاس ابھی بھی کوئی واضح شواہد موجود نہیں ہیں، جب پلان کی منظوری ٹی ایم اے نے دی تو کوئی جواز ہی نہیں بنتا، نیب کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے اب خواجہ برادران کو حراست میں رکھا جائے، لہٰذا نیب عدالت کو مطمئن نہیں کر سکی۔

دونوں جانب کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 30،30 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض خواجہ برادران کی ضمانت منظور کر لی۔

واضح رہے کہ پیراگون ہاؤسنگ کیس میں نیب نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو دسمبر 2018 میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد خواجہ برادران نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
مزیدخبریں