انٹرنیٹ کا سہارا لیا تو معلوم پڑا کہ یہ اپنے زمانے سے ایک دو سینٹی میٹر آگے کا شاعر ہے۔ حق بات ہے۔ غالب اور اقبال کو تو ہم زمانہ قبل از یوٹیوب حفظ کر چکے تھے۔ اس وقت خلیل بھی تھا، رحمٰن اور قمر بھی۔ خلیل ہمارا دھوبی، رحمٰن کنجڑا اور قمر دودھ والا۔ یوٹیوب کے طفیل اب یہ تینوں مشہور شاعر ہیں۔ پہلے پہل ہم یہ سمجھے کہ خلیل الرحمن قمر سلیم جاوید کی زمین پر اپنے دھوبی، کنجڑے اور گوالے کی قوال پارٹی ہے۔ لیکن یوٹیوب کی سرچ نے ہمیں غلط ثابت کیا۔ اصلی خلیل الرحمٰن قمر بہت کچھ ہے— الہامی شاعر، اداکار، ڈرامہ نگار، فلسفی، مفکر، غرضیکہ سب کچھ۔ اس دن ہم نے اپنی جہالت کی شام غریباں منائی۔ سینہ کوبی کی، ماتم کیا، زنجیرزنی بھی کی جس کا پیرہن کاغذی تھا۔ ڈوب مرنے کا مقام تھا ہمارے لئے کہ ہم خلیل الرحمٰن قمر کو نہیں جانتے۔ ہم نے ڈوبنے کی کوشش بھی کی لیکن قلت آب کی وجہ سے چلو بھر پانی بھی میسر نہ ہوا۔ ہم راوی بھی گئے مگر وہاں دریا کے بجائے DHA دیکھا۔ کوئی اور طریقہ اپنانے سے پہلے ہمارا جذبہ خودکشی وفات پا گیا۔
خیر آگے چلتے ہیں۔ یوٹیوب پر خلیل الرحمٰن قمر کے خیالات سے آگہی ہوئی۔ دل باغ باغ ہو گیا۔ واقعی اپنے وقت سے آگے کا شاعر ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ غالب اور اقبال اس کے آنے سے پہلے مر کھپ چکے تھے۔ اچھا ہی ہوا ورنہ اپنی شناخت نہ بنا سکتے۔ ایک اور ثبوت یہ ہے کہ خلیل یوٹیوب کے ساتھ ظہور پذیر ہوا، اور یو ٹیوب انٹرنیٹ کے زمانے سے بھی آگے ہے۔
خلیل سے زیادہ سچا، کھرا، معصوم اور صاف گو کوئی اورنہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ سچ بولنے والے کے سب ہی دشمن ہوتے ہیں۔ کون سا شاعر ایسا ہے جو اپنے آپ کو غالب یا اقبال سے بڑا شاعر نہیں سمجھتا؟ سب سمجھتے ہیں لیکن خلیل کو یقین ہے اور وہ اس کا اعلان ڈنکے کی چوٹ پر کرتا ہے۔ منافق نہیں ہے نا! آج اگر غالب اور اقبال حیات ہوتے، تو یقین مانیے نہ صرف اپنا موازنہ خلیل سے کرتے بلکہ ہربڑے اور ٹٹ پونجیے اینکر کے شو میں یہی دعویٰ کر رہے ہوتے کہ وہ خلیل سے بڑے شاعر ہیں۔
اس سادہ لوح انسان پر یہ الزام ہے کہ یہ عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔ سفید جھوٹ! اگر یہ نہ ہو تو فیمی نسٹوں کی دکانیں بند ہو جائیں۔ اس کے وجود ہی سے تو جینڈر کا کاروبار چلتا ہے۔ فیمی نسٹ اسی کو تو کیس سٹڈی بنا کر ملک دشمن ڈونرز کے سامنے رکھتی ہے۔ بتاتی ہے کہ دیکھیں کتنا بڑا خطرہ دندناتا پھر تا ہے جینڈر کے لئے۔ اس سے نمٹنے کے لئے اربوں ڈالر چاہئیں۔ ڈونر خلیل کی شکل دیکھتے ہی سہم جاتا اور اپنی جیبیں خالی کر دیتا ہے۔ خلیل بیچارہ تو اسلامی قلعے کی حفاظت کر رہا ہوتا ہے۔ لیکن یہ چلتر عورتیں اس کا نام استعمال کر کے پیسہ بٹورتی ہیں۔ آج خلیل خاموشی سادھ لے، چوبیس گھنٹوں میں یہ میرا جسم میری مرضی والی اسلام و ملک و زن دشمن این جی او فنا ہو جائیں گی۔
اس پر الزام ہے کہ یہ بدتمیز ہیں۔ کیسے جاہل لوگ ہیں۔ یہ اللہ کا خاص چنا ہوا بندہ ہے۔ مجذوب و فقیر ہے۔ مجذوب کی تو گالی بھی دعا بن کر لگتی ہے۔ یوسفی صاحب 'آب گم' میں فرماتے ہیں کہ فقیر کی گالی، مسخرے کی بات اور عورت کے تھپڑ سے آزردہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ این جی او مافیا یا فیمی نسٹ کیا پہچانے مجذوب یا فقیر کو۔ اس کو تو کوئی اس جیسا ہی پہچان سکتا ہے اور وہ ہے اپنا عالم آف لائن حکیم عامر لیاقت۔ کسی ٹاک شو میں وہ کہہ رہا ہے کہ یہ شخص خود پسندی ایسے مہلک مرض کی آخری سٹیج پر ہے۔ معاشرے کے لئے بے حد خطرناک ہے۔ اس کا اصل مقام asylumہے۔ یہ بیرون ملک سیاسی پناہ نہیں۔ اس کا مطلب ہے پاگل خانے کا وہ سیل جہاں خطرناک پاگلوں کو تنہا زنجیروں میں جکڑ کر رکھا جاتا ہے۔ چونکہ جنگلات پاکستان میں اب ختم ہوئے deforestation کی وجہ سے، لہٰذا سرکار نے تمام مجذوبوں کو پاگل خانے میں سیل الاٹ کر دیے ہیں۔ مجذوب ہی مجذوب کو پہچان سکتا ہے۔ ہمارا مشورہ ہے دونوں کو asylumمیں اپنے اپنے سیل کا قبضہ لے لینا چاہیے۔ اگر ایسا ہو ا تو یقین کیجئے خلیل کی آزادی کے حق میں سب سے پہلا مارچ یہی عورتیں کریں گی۔ ورنہ دکان نہیں چلنے والی۔