خیال رہے کہ گذشتہ روز سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت کے 10 سے 12 ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 یا 12 بندے ایسے ہیں جو ہمیں بھی ملے تھے، اب ہم انہیں ڈھونڈ رہے ہیں، مل نہیں رہے، ہمیں پتا چل گیا ہےکہ وہ کہاں پر ہیں، وہ بندے اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں، حکومت کو ان سے زیادہ پریشانی ہے۔
جیو نیوز کے سینئر اینکر حامد میر نے خود سندھ ہائوس جا کر راجا ریاض اور نواب شیر وسیر سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے وہاں تحریک اںصاف کے 20 لوگوں کو گنا لیکن اس سے زیادہ بھی موجود ہو سکتے ہیں۔
حامد میر نے انکشاف کیا کہ ان اراکین اسمبلی میں نور عالم خان بھی تھے۔ ن کے علاوہ دیگر نے کیمرے کے سامنے آنے سے انکار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر کا رجحان مسلم لیگ ن کی جانب نظر آیا۔
سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایم این اے نواب شیر وسیر کا کہنا تھا کہ وہ اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے۔ عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چودھری کو جھپی ڈال کر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے، گھوڑے، خچرکہیں توبھلائی کی کیا توقع کریں۔ ہمارے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کی جا رہی ہے۔ سیاستدانوں کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔
اس موقع پر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ اور بھی لوگ ہیں جو یہاں آنا چاہتے ہیں لیکن ن لیگ انہیں ایڈجسٹ نہیں کرپارہی، کیونکہ ان کے اپنے ارکان بھی موجود ہیں۔
راجا ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران خان سے اختلاف ہے، اس لئے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ عمران خان گارنٹی دیں کہ ارکان جو چاہیں فیصلہ کر سکتے ہیں اور اس پر پولیس کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں ہوگا تو وہ یہاں سے پارلیمنٹ لاجز جانے کو تیار ہیں۔