انہوں نے کہا کہ ضمیر بیچنے والے اپنے حلقوں میں جائیں تو ان کا منہ کالا کیا جائے۔ شہباز شریف کی قومی حکومت بنانے کے بیان پر بلی تھیلی سے باہر آگئی ہے۔ ان کی ایسی کی تیسی، کیا یہاں اندھیر نگری ہے۔ ان کو قومی حکومت کسی صورت نہیں بنانے دیں گے۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانیوالے قومی حکومت بنانے کا کہہ رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپوزیشن کی بیوقوفی سے زیادہ مقبول ہو گئے ہیں۔ 25 تاریخ سے مطلع صاف ہونا شروع ہو جائے گا۔ خان صاحب نے وزرا کو ذمہ داری سونپی ہے کہ اتحادیوں سے رابطے جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے کہ ہر صورت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے۔ میں کوئی ایسی بات نہیں کہنا چاہتا جس سے کوئی مسئلہ پیدا ہو لیکن سندھ ہاؤس میں جو خریدوفروخت کی جو منڈی لگی ہوئی وہ ایک علیحدہ کیس ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور لاجز کے باہر سیکیورٹی کی ذمہ داری 20 تاریخ سے ایف سی اور رینجرز کی ہوگی۔ اس موقع پر اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے ایف سی اور رینجرز کے 2 ہزار اہلکاروں کو سیکیورٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔
عدم اعتماد میں حکومت کی ناکامی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قوم کا فرض ہے کہ جب ضمیر بیچنے والے اپنے حلقوں میں جائیں تو ان کا منہ کالا کیا جائے۔ ضمیر بیچنے والوں کا فیصلہ قوم کرے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ پنجاب میں (ن) لیگ کے سوا کسی کے پاس عدم اعتماد کے لیے 80 ووٹ نہیں ہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والے سیاسی دنگل میں شکست اپوزیشن کو ہی ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے شیخ رشید سے رابطہ کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے ساتھ کھڑا اور ساڑھے 3 سال سے اپنی وزارتی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہوں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ امتحان کا وقت آئے اور میں پیچھے ہٹ جاؤں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن نے تصادم کیا تو ساری زندگی اس وقت کو روئے گی۔ عمران خان ان کی بے وقوفیوں کے بعد زیادہ مقبول ہو گیا ہے۔ آپ ساڑھے 3 سال سے ہاتھ پر ہاتھ پر بیٹھے ہیں۔ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی۔ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے تو اس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن اس ہی تنخواہ پر کام کریں گے۔