قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کے مشتعل مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی پر اتفاق

07:11 AM, 17 May, 2023

نیا دور
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے اور ان کے خلاف سخت کارروائی پر اتفاق کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ وزرائے اعلیٰ کے علاوہ خفیہ اداروں کے حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مادر وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ملک میں کامیاب انسداد دہشت گردی اور خفیہ آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس میں حساس اداروں کی جانب سے بریفنگ دی گئی کہ 9 مئی کو سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ شہداء کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا۔ فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اداروں کے خلاف بیرونی اور اندرونی پروپیگنڈے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ فوج کی قیادت کے خلاف پروپیگنڈے کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کے عوام کے درمیان ربط کو ختم کرنا ہے۔

اجلاس میں شرپسندوں کے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط اور قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دی۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت سے فورم کو آگاہ کیا۔ آئی ایم ایف پروگرام جاری نہ رہنے کی صورت میں متبادل پلان کا بھی جائزہ لیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء نے سیاسی عدم استحکام کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ شرکا نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور جمہوری عمل کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس دن پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین واقعات ہوئے۔ ان افسوسناک واقعات نے کروڑوں پاکستانیوں کو افسردہ کیا۔ تمام طبقات نے ان واقعات پر انتہائی غم وغصے کی صورتحال میں وقت گزارا۔ اس روز وطن سے والہانہ محبت کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ جس گھر میں پاکستان کی حفاظت پر مامور سپوت تھے اسے جلایا گیا۔ واقعات سے ہمارے سرشرم سے جھک گئے۔ ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، جن لوگوں نے منصوبہ بندی، لیڈ کیا، اکسایا ،ایسا دشمن بھی نہیں کر سکا۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔جناح ہاؤس عمارت نہیں بلکہ لہو سے عبارت گھر تھا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ جی ایچ کیو، میانوالی ایئربیس کا رخ کیا گیا۔ ایف سی سکول میں تباہی کی گئی۔ کیا 75 سالوں میں ایسا واقعہ ہوا؟ ساری صورتحال کا جائزہ لینا ہو گا۔ پاکستان کے عوام افواج کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔اس مذموم حرکت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ جنہوں نے منصوبہ بندی کی، بلوائیوں کو اکسایا کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ شہدا کے مجسموں کو توڑا گیا۔ 72 گھنٹے کے اندر گرفتار کر کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔ جو گناہ گار ہے ان کو قرار واقعی سزا ملے گی تو دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہو گا۔ جو بے گناہ ہوگا اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔جس نے جرم کیا ہے وہ بچ نہیں سکے گا۔ وزیر اعظم بھی حکم دے توان واقعات کےمجرموں کونہ چھوڑا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کا ازلی دشمن جو نہ کر سکا وہ ان لوگوں نے کیا۔ بہادر جوانوں نے 65 کی جنگ، ضرب عضب اور امن و امان کیلئے عظیم قربانیاں دیں۔ دھرتی کے شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی گئی۔ حساس تنصیبات پر حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
مزیدخبریں