معاہدے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ سے قانون سازی کروانے کے بعد دو سے تین ماہ کے عرصہ کے دوران فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کر دیگی۔
معاہدے کے دوسرے نقطے میں کہا گیا ہے کہ حکومت فرانس میں کوئی بھی سفیر تعینات نہیں کرے گی۔
فرانس کا سرکاری سطع پر مکمل بائیکاٹ کیا جائیگا
تحریک لبیک کے گرفتار کارکنان کو فی الفور رہا کئے جائیگا اور بعد از دھرنہ کوئی مقدمہ درج نہیں جائیگا۔
حکومتی ٹیم کی سربراہی وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کی، مذاکرات میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ، مشیر داخلہ شہزاد اکبر ، کمشنر اسلام آباد عامر احمد،سیکرٹری داخلہ بھی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے جبکہ تحریک لبیک سے حافظ محمد شفیق امینی، سید عنایت الحق شاہ اور علامہ غلام عباس فیضی نے معاہدہ پر دستخط کئے۔
ادھر محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق تحریک لبیک کے وہ کارکنان جنہیں پنجاب بھر میں دو تین دنوں سے حراست میں لیا جا رہا تھا انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف فیض آباد پر تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دھرنا دیا گیا تھا جس کی وجہ سے جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بند جب کہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی ہونے سے بھی شہریوں کو مشکلات کا سامنا بھی تھا۔
تحریک لبیک کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے فیض آباد کے قریبی ہوٹلوں اور فیض آباد پل کے نیچے رات گزاری اور رات بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔