سینیٹر لال چند کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری پاؤر نے موقف اپنایا کہ پاور سیکٹر میں انسانی مداخلت ختم کرنا ہوگی اور اس کے بغیر ادارے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ جب تک انسانی مداخلت ختم نہیں ہوگی اس وقت تک گردشی قرضہ ختم نہیں ہوسکتا۔
ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے مزید کہا کہ بجلی چوری میں صوبائی حکومتیں بھی ملوث ہیں کیونکہ صوبائی نمائندے بجلی کی چوری میں خوش ہوتے ہیں اس سے انکے ووٹرز بنتے ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کو آٹو میشن کردیا جائے تاکہ انسانی مداخلت کو ختم کیا جاسکے.
کمیٹی نے بجلی چوری کرنے کے معاملے پر موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں بجلی چوری ایسے صارفین پر نہ ڈالی جائے جس پر پاور ڈویژن نے موقف اپنایا کہ پاورسیکٹر میں گورننس کے ایشوز ہیں اور گردشی قرض پاور سیکٹر کا بڑا مسئلہ ہے.
ممبر کمیٹی سائرہ بانو نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد پور کے علاقے میں واپڈا اہلکاروں کی ملی بھگت سے فیکٹریاں چل رہی ہیں اور فیکٹریاں بل ادا نہیں کرتی صرف واپڈا کو رشوت دیکر کام چلاتے ہیں۔