تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل سمیت دیگر ترامیم کو پاس کرانے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج قومی اسمبلی میں ہورہا ہے جس میں شرکت کے لئے اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اپوزیشن کی جانب سے حکومتی بلز اور ترامیم کی مخالفت زور و شور سے جاری ہے، اور آج بھی اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز کی مخالفت کی جائے گی۔
دوسری جانب اپوزیشن نے آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی قائم کردی ہے، کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک، ن لیگ کے عطا تارڑ اور پیپلزپارٹی کے ہی کامران مرتضی شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں اعصاب شکن مقابلہ جاری ہے، ایوان میں ارکان کی آمد کا سلسلہ شروع ہے، حکومت کی عددی اکثریت 228 اور اپوزیشن کے پاس 212 ممبران ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں 6 آزاد سینیٹرز کو حکومت اپنے ووٹر شامل کرتی ہے، جب کہ اپوزیشن 6 ارکان پر اپنا دعویٰ کرتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 4 اور حکومت کے 2 ووٹ کم ہونے کے قوی امکانات ہیں، حکومتی اتحاد کے دو ارکان پارلیمنٹ فیصل سبز واری اور خالد مگسی وطن واپس نہیں پہنچ سکے، جب کہ اپوزیشن کے سید نوید قمر ڈینگی کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے، جب کہ نواب یوسف تالپور بھی پارلیمنٹ نہیں پہنچ سکے، اپوزیشن کے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز کا اجرا نہ ہونے کے باعث شریک نہیں ہوںگے، اور بی این پی کے اختر جان مینگل بھی تاحال پارلیمنٹ نہیں پہنچ سکے۔