تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے قائد حزب اختلاف شہبازشریف اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کو مشترکہ اجلاس میں شکست ہوئی ہے، تمام لوگ پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکومت اپنے نمبر زپورے کرنے میں ناکام رہی، بلاول بھٹو نے کہا کہ جو ممبران نہیں آنا چاہ رہے تھے ان کے گھر تک پولیس بھی پہنچی تھی کہ ہم زبردستی سیشن میں لے کر آئیں گے۔
ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کب تک بوٹ کے زور اور بندق کی نوک پر قانون سازی کی کوشش کریں گے؟ ساری کوشش اور جبر کے باوجود حکومت اجلاس میں 222 کا نمبر پورا نہیں کرسکی۔ ہم ایک دن کیلئے بھی اتحاد سے پیچھے نہیں ہٹے، پارلیمان کے باہر جتنی بھی متنازع چیزیں ہوئیں لیکن پارلیمنٹ کے اندر ہم حکومت کو شکست دے سکتے ہیں۔ پنڈی کی بات ہے یہ ہمارا تاریخی مئوقف ہے کہ ہرادارے کو متنازع ہونے سے بچنا چاہیے، ہر ادارے کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے، امید رکھتے ہیں کہ آگے جا کر ایسی صورتحال ضرور بنے گی کہ سارے ادارے قانونی دائرے میں کام کریں گے اور عوام ، ملک کی قسمت کے فیصلے صرف پارلیمان کرسکتا ہے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کا پارلیمنٹ میں تعاون مثالی تھا، میں تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج تمام روایت اور قوانین کو پاؤں تلے روند ا گیا، میں نے اور بلاول بھٹو نے اسپیکر کو بہت سمجھانے کی کوشش کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہماری ایک بات بھی نہیں مانی، مولانا اسعد اور بلاول بھٹو اسپیکر کے پاس گئے لیکن انہوں نے بات نہیں مانی، ہمارے خیال میں حکومتی لوگوں کے 3 سے 4 ووٹ زیادہ گنے گئے، اسپیکر سے باربار درست ووٹنگ کرانے کا کہا۔ اسپیکرنے ہماری ایک بات نہیں سنی، اسپیکر قومی اسمبلی تمام بلز کو بلڈوزکرتے چلے گئے، آج پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاح ترین دن ہے۔