چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے راستوں کی ممکنہ بندش کے خلاف تاجران کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے تاجران کی درخواست کو پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے اور جلسے کے لئے این وہ سی کے حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
تاجروں کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ دھرنوں کے باعث کنٹینرز کو راستوں میں کھڑا کیا گیا ہے جس سے مشکلات کا سامنا ہے۔
دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کریں گے تو تجارت بھی متاثر ہوگی، اس طرح کی چیزوں میں فوری ایکشن لینا ہوتا ہے، یہ کسی کا حق نہیں کہ وہ کہہ دے موٹروے پر دھرنا دے گا اور وہاں کھڑا ہو جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگر عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں. ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول وفاق کا ہے، یہ بات واضح ہے کہ وفاق اس سے متعلق ہدايات دے سکتی ہے۔ اس درخواست کو پی ٹی آئی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیتے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلہ دیا تھا کہ تمام جلسے پریڈ گراؤنڈ میں ہوں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے تاجروں کی درخواست پی ٹی آئی کی این او سی کے حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔ درخواستوں پر مزید سماعت جمعے کو ہوگی۔