آسکر ایوارڈ کے لئے پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی فلم جوائے لینڈ کو ملک بھر کے سینما گھروں میں 18 نومبر سے نمائش کے لیے پیش کیا جانا تھا لیکن مختلف طبقات کی جانب سے اعتراضات سامنے آنے کے بعد وزارت اطلاعات نے اس فلم کو جاری ہونے والا سینسر سرٹیفیکیٹ منسوخ کردیا تھا۔ تاہم حکومت اور سینسر بورڈ کی جائزہ کمیٹی کی جانب سے فلم کے کچھ قابل اعتراض حصے حذف کر کے اس کی ریلیز کی مشروط اجازت دے دی گئی تھی۔
وزیراعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی کی جانب سے بیان بھی سامنے آیا تھا کہ سینسر بورڈ کی جائزہ کمیٹی نے فلم جوائے لینڈ ریلیز کرنے کے لیے کلیئر قرار دے دیا ہے۔
تاہم فلم کی ریلیز کو روکنے کے حوالے سے پنجاب محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے ایک نیا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا ہے جس میں فلم کی نمائش کو دوبارہ روکنے کا حکم دیا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں فلم کے پرڈیوسر سرمد سلطان کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنی فلم ’جوائے لینڈ‘ کی پنجاب میں نمائش نہیں کرسکتے ہیں۔
نوٹیفیکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ فلم سے متعلق متعدد شکایات موصول ہونے کے پیش نظر حکومت پنجاب نے موشن پکچر آرڈیننس کے سیکشن-9 [1-2] ، 1979 کے تحت فلم کی عکاسی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز ہی پاکستان سینسر بورڈ کی جانب سے وزیراعظم کی ہدایات پر فلم کا جائزہ لینے کے بعد اس کی نمائش کی مشروط اجازت دی گئی تھی جس مین قابل اعتراض مناظر حذف کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ فلم پر پابندی لگانے کا نوٹیفیکیشن پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے 11 نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ فلم سے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں کیونکہ اس میں قابل اعتراض مواد شامل ہے۔
’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان میں 18 نومبر کو ریلیز ہونا تھا لیکن پابندی کے بعد اس کی ریلیز روک دی گئی۔ یہ فلم کانز فیسٹول 2022 میں دکھائی جا چکی ہے جہاں اسے جیوری پرائز بھی دیا گیا تھا اور آسکر کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔