وفاقی وزیر ایاز صادق نے کہا کہ اس میں سے جو مخصوص نکات ہوتے ہیں ان پر بحث ہوتی ہے، یہ ترامیم جب پہلےآئی تھیں اس میں بہت سے مسائل تھے، ترامیم میں قانونی پیچیدگیاں بہت تھیں، ہم نے اسے آرام سے زیر بحث لانے کا کہا، جو ترامیم کی بات ہے مجھےنہیں پتا اس کا پس منظر کیا ہے۔
صحافی نے آرمی ایکٹ میں استعفی اور توسیع کے دو الفاظ کی ترامیم کے زیرغور ہونے پر سوال کیا تو ایاز صادق نے جواب دیا کہ میرے پاس وزارت قانون وزارت اقتصادی اور سیاسی امور کے قلمدان ہیں۔ میرے پاس وزیراعظم کا اختیار نہیں ہے کہ میں اس بات کا جواب دے سکوں۔
آرمی چیف کی تعیناتی کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ تعیناتی پر جماعت یا میری کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنایا ہوا ہے۔تعیناتی کے حوالے سے جو معمول کی کاروائی ہونے دیں اس کو متنازع نہ کریں۔ جب وقت آئے گا یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طہ پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دعاگو ہوں کہ جو بھی آرمی چیف تعینات ہو وہ پاکستان کے لئے اچھا ہو۔