تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے جس میں حکومت نے مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ استعفیٰ کے بغیر حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔
تاہم اب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان مولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفون پر بات کرنے کو تیار ہو گئے.وزیراعظم نے وزیر دفاع پرویز خٹک کو ہدایت کی ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے قابل عمل مطالبات تسلیم کیے جائیں۔مذاکراتی ٹیم اگر وزیراعظم عمران خان سے بات کرنا چاہیں تو وزیراعظم بات کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے بات کروانے کا اختیار پرویز خٹک کو دے دیا، دونوں کے مابین ٹیلیفون پر گفتگو کب ہو گی اس متعلق تاحال نہیں بتایا گیا اور نہ ہی مولانا کی جانب سے اس پر کوئی موقف سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں چار رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی،ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف کی مذاکراتی ککمیٹی میں چاروں صوبوں کے پارٹی نمائندے شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔لیکن اب کمیٹی میں چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر،اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ اور اسد عمر کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
کمیٹی میں نئے ارکان کے ناموں کی حتمی منظوری وزیراعظم عمران خان دیں گے۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم اپنی غلطی مانتے ہیں کہ ہم سے تاخیر ہوئی لیکن مولانا فضل الرحمان مذاکرات سے انکار نہیں کریں گے۔ یہ سب کچھ وزیر اعظم عمران خان کے احکامات پر ہو ر ہا ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے اپنے رہنماؤں کو بیان بازی سے باز رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس وقت پاکستان انتہائی سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کردار سب کے سامنے ہو گا اس ملک کی بہتری کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے ہم کریں گے اور مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ بات آگے چل سکے۔