متاثرہ خاتون نے شکایت میں موقف اختیار کیا ہے کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے قریب کام کرنے والے ایک اہل کار نے اسلام آباد آفس میں انہیں ہراساں کرنے کے علاوہ بلیک میل بھی کیا۔
https://youtu.be/_OnCpX21m9Q
خاتون افسر نے دعویٰ کیا کہ ان کے موبائل پر اس اہل کار کی جانب سے بھیجے جانے والے پیغامات کا ریکارڈ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہراساں کیے جانے کا تصور صرف جنس تک محدود نہیں، وفاقی خاتون محتسب نے واضح کر دیا
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس بارے میں حکام سے شکایت کی تاہم ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
خاتون افسر نے ہراساں کرنے والے اہل کار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہ ہوئی تو وہ وزیراعظم، چیف جسٹس اور چیف آف ایئر سٹاف سے اس بارے میں شکایت کریں گی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے سی ای او نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ خاتون کی شکایت خواتین تحفظ کمیٹی کو ارسال کر دی ہے جسے اس معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور کا کہنا ہے، کمیٹی کی تحقیقات کے بعد ہی ہراسانی کے الزام کا سامنا کرنے والے اہل کار کامران انجم کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا، ایئرلائن نے ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت نوعیت کے انتظامی اقدامات کیے ہیں جس کے بعد سے ہراساں کرنے کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خدیجہ صدیقی کو انصاف ملا کیونکہ وہ لڑی۔ ان کا کیا جو لڑ نہیں سکتے؟
مشہود تاجور نے کہا، ہراساں کرنے کا یہ واقعہ مبینہ طور پر جس جگہ ہوا ہے، وہ ایک بڑا اور کھلا ہال ہے جہاں دھیمی سی آواز بھی نظرانداز نہیں ہو سکتی۔