آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ کے مطابق، بزی ٹاپ کے علاقے میں رات ساڑھے بارہ سے ایک بجے کے درمیان قریباً 15 سے 20 دہشت گردوں نے کراچی سے گوادر آنے اور جانے والی پانچ سے چھ بسوں کو روک کر ان میں موجود مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور انہیں قتل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے اور متاثرہ افراد کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں بلینک رینج سے گولی ماری گئی۔
دہشت گردی کے اس واقعہ میں مجموعی طور پر 16 مسافروں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے دو بھاگنے میں کامیاب ہوگئے، وہ قریب ہی واقع لیویز چیک پوسٹ پر پہنچے جنہیں وہاں سے اورماڑہ کے ہسپتال لے جایا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاشوں کو ہسپتال منتقل کر کے واقعہ کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشت گردی کا دوسرا واقعہ، چمن میں دھماکے سے ایک شخص جاں بحق
بلوچستان کے چیف سیکرٹری حیدر علی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں نے ایف سی کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں۔
مقتولین میں نیوی اور کوسٹ گارڈ کے اہل کار بھی شامل ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور دہشت گردوں کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے کہا، اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں اور ہم کسی طور پر دہشت گردوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان افراد کو کیوں نشانہ بنایا گیا جب کہ مقتولین کی شناخت بھی فی الحال ظاہر نہیں کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزموں کی شناخت کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعظم کی جانب سے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے نہتے مسافروں کو نشانہ بنا کر ظلم کی انتہا کی ہے، امن کے دشمن بیرونی آقاؤں کے اشارے پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھِیں: دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے چند تجاویز
پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے مکران کوسٹل ہائی وے پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں آج پھر معصوم انسانوں کا خون بہایا گیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جاتا تو اس نوعیت کے سانحات رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کو ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ یہ بسوں سے اتار کر مسافروں کو اس طرح سے قتل کرنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی صوبہ میں اس نوعیت کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی بلوچستان میں دہشت گردی کے دو واقعات وقوع پذیر ہوئے تھے، جن میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی سبزی منڈی میں ہونے والے بم دھماکے میں 20 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ اسی روز چمن میں سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔