تاہم ایسا نہیں ہوا جبکہ اس کا الٹ ہوتا ہوا نظر آیا۔ تاہم اس کے بارے میں اب انکشاف ہوا ہے کہ کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مستحکم رکھنے کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان متحرک ہوا ہے۔ڈان اخبار کی خبر کے مطابق مارکیٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ مارکیٹ میں کہیں سے ڈالر بڑی تعداد میں انجیکٹ کئے گئے ہیں۔ اور ایسا راتوں رات سٹیٹ بینک کے علاوہ کون کر سکتا ہے؟
اس حوالے خبر میں لکھا گیا ہے کہ بینک ذرائع بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ کام سٹیٹ بینک کی جانب سے پرائیویٹ بینکوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھنے کے لئے مارکیٹ میں 10 کروڑ ڈالر ڈالے گئے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز کاروباری دن کے آغاز اور اختتام پر اچانک ڈالرز کا یہ انجیکشن دیا گیا تھا۔ نیا دور نے کرنسی مارکیٹ میں اپنے ذرائع سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں سب کو معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ جس سے پوچھیں گے وہ یہ کہے گا خفیہ ہاتھ سرگرم ہے۔ یہ خفیہ ہاتھ اور کون ہے سوائے سٹیٹ بینک کے؟
سٹیٹ بینک کے ترجمان نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ سٹیٹ بینک مارکیٹ ریٹ پر مبنی کرنسی ویلیو طے کرنے پر یقین کرتا ہے اور اسکی جانب سے تب ہی مارکیٹ میں دخل دیا جاتا ہے جب اسکا ںظام مروجہ اصولوں سے ہٹ کر خرابی کی طرف گامزن ہو۔