سری لنکن شہری پریانتھاکمارا کے قتل میں گواہان اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسداددہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ سری لنکن شہری پریانتھاکمارا کو سیالکوٹ کی گارمنٹس فیکٹری میں مشتعل ہجوم نے تشدد کرکے قتل کیا تھا۔ 55 مجرمان کے موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز کو چالان کا حصہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال دسمبر 2021ء میں سیالکوٹ میں ایک نجی فیکٹری کے سری لنکن جنرل مینیجر پریانتھا کمارا کو فیکٹری ملازمین نے توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا اور پھر لاش کو چوک پر نذر آتش کردیا تھا۔
بعد ازاں پولیس نے کیس میں متعدد ملزام کو گرفتار کیا اور ابتدائی چالان میں 85 ملزمان کونامزد کیا جبکہ 10 سے 12 مرکزی ملزمان قرار دیئے گئے تھے ، مرکزی ملزمان میں متعدد فیکٹری کے ملازمین شامل ہیں۔
جنوری میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پریانتھا کماراقتل کیس کے پہلے ملزم کو ایک سال قید اور10 ہزارروپے جرمانے کی سزا سنادی، عدنان نامی ملزم نے سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دے کر سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کی تھی۔
فروری کے مہینے میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو قتل کرنے اور جلانے کے مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور اس وقت کی پنجاب حکومت نے مقدمے کا ٹرائل لاہور میں ہی کوٹ لکھپت جیل کے اندر کرنے کا فیصلہ کیا۔