پی ٹی آئی حکومت کے 2 سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ گذشتہ 2 ہفتوں سے آبادی کے تناسب سے بنگلادیش میں پاکستان سے 4 گنا زیادہ اموات ہوئیں، پاکستان کے مقابل بھارت میں 12 گنا اور ایران میں 20 گنا زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا نے پاکستان کی معشیت کو کم کیا، مارچ سے جولائی بنگلادیش کی برآمدات گذشتہ سال سے 31 فیصد کم ہوئیں اور بھارت میں اسی عرصے کے دوران 33 فیصد کم برآمدات ہوئیں جب کہ پاکستان میں اسی عرصے کے دوران 20 فیصد کم برآمدات ہوئیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور میڈیا کہہ رہا تھا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کریں اور عمران خان پہلے دن سے لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے، ہم نے روزگار کی فراہمی اور امداد کے جلد مواقع فراہم کیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کروبا وبا سے متعلق تمام فیصلے مل کر کیے گئے، حکومت نے ثابت کیا کہ ملکی مفاد میں سب کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں، کمزور ترین طبقات کی مدد عمران خان کا مشن ہے اس لیے نے لاک ڈاؤن میں بھی غریب لوگوں کو زیادہ اہمیت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دوسروں کو ساتھ لے کر چلنے کیلئے این آر او دینے کیلئے تیار نہیں، وزیراعظم سب بڑے بحرانوں سے نکل آئے ہیں اور مخالفین سن لیں کہ کپتان کریز پر جم چکا ہے اس لیے کپتان اب لمبی اننگز کھیلے گا، لہٰذا عمران خان کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔