ماروی سرمد نے کہا کہ یہ منہ بھر بھر کے کیا باتیں کرتے ہیں، انہوں نے مجھے اتنی بک بک کی ہے، انہوں نے کیا زبان استعمال کی ہے میرے بارے میں، کیا ان کو حق دیا کسی نے اور دوسری بات یہ کہ انہوں نے اپنے منہ کے اوپر اگر ڈارھی لگائی ہوئی ہے، تو مطلب یہ تھوڑی ہے کہ یہ مالک بن گئے ہوئے ہیں، یہ اللہ میاں کے عہدے پر فائض ہو گئے ہیں۔ جس کے اوپر جو مرضی الزام لگائیں اور کوئی چپ کر کے سن لے، گھٹیا آدمی تو تم خود ہو گئے جو دوسروں کو تم الزام دیتے ہو، اور گھٹیا آدمی تو وہ ہے جو اسلام کا نام استعمال کر کے لوگوں کے خون کے، جان کے پیاسے بنے ہوئے ہیں۔ یہ ہیں گھٹیا لوگ۔
اس موقع پر اینکر فرید رئیس نے ماروی سرمد کو روکتے ہوئے کہا کہ اگر ہم الفاظ کا چناؤ زرا بہتر کر لیں تو مباحثے کو کسی منطقی انجام تک پہنچا سکیں۔
ماروی سرمد نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب یہ آدمی (علامہ ہشام الٰہی ظہیر) ایسی باتیں کر رہا تھا تو آپ نے اسے نہیں روکا۔ جس پر اینکر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں بھی مسلسل منع کیا تھا۔
ماروی سرمد نے کہا کہ اس (علامہ ہشام الٰہی ظہیر) نے مجھے کہا میں پیسے لیتی ہوں، کہاں سے میں نے پیسے لیے؟ کون سے ملک سے پیسے لیے؟ آپ اس کو کہیں کہ یہ ثابت کرے، میں عدالت میں اس کو گھسیٹ کر لے کر جاؤں گی۔ انہوں نے ایک تماشہ بنا لیا کہ جس کے بارے میں جو مرضی آئے بات کر دیں، بہتان لگانا اس سے بڑی توہین کیا ہوگی۔ تم (علامہ ہشام الٰہی ظہیر) نے بلاسفمی کی ہے، تم نے اسلام کی توہین کی ہے، تمہارے اوپر مقدمہ ہونا چاہیے، گھٹیا انسان۔
اس موقع پر اینکر نے ماروی سرمد کو ایک بار پھر الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتنے کی تلقین کی، جس پر ماروی سرمد نے کہا کہ اگر میرے ساتھ بدتمیزی ہو گی تو بالکل اسی الفاظ میں، میں بھی کروں گی، مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمیز داری کا۔