صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی فیملی کورٹ میں خاتون کنزہ اعجاز نے شوہر کے روکے جانے کے بعد خلع کی درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے سماعت بھی کی۔
فیملی کورٹ میں دائر کی گئی کنزہ اعجاز کی درخوست میں عدالت سے خلع کی ڈگری جاری کرنے کی درخواست کی گئی۔ درخواست میں خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ شوہر انہیں بیگو ایپلی کیشن استعمال کرنے اور دوسرے لوگوں سے ویڈیو چیٹ کرنے سے روکتے ہیں۔
درخواست میں خاتون نے دعویٰ کیا کہ وہ بیگو استعمال کرکے یومیہ 1500 روپے سے زائد تک کما لیتی ہی، ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ شوہر کی کم کمائی سے گھر کے اخراجات نہیں چلتے۔
بیوی کی جانب سے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیے جانے کے بعد شوہر نے ابتدائی طور پر عدالت کو بتایا کہ ان کی بیوی غیر محرم مرد حضرات کے ساتھ سوشل ایپلی کیشن پر غیر شرعی اور غیر اخلاقی باتیں کرتی ہیں۔
شوہر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی جانب سے نامحرم مردوں سے باتیں کرنے سے روکنے پر بیوی نے عدالت میں خلع کی درخواست دائر کی۔
شوہر نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ رکشہ ڈرائیور ہیں اور محنت مزدوری کر کے گھر چلا رہے ہیں۔
خاتون کی درخواست پر جج فراز جاوید وڑائچ نے 18 اگست کو مختصر سماعت کرتے ہوئے خاتون کے شوہر سے ایک روز میں حتمی جواب طلب کرلیا۔