خبر رساں ادارے روئٹرز نے دو عینی شاہدین اور ایک سابق پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقامی لوگ شہر کے ایک چوراہے پر قومی پرچم لگانا چاہ رہے تھے۔
افغانستان میں موجودہ قومی پرچم کے حق میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں جن میں احتجاج کرنے والے افراد موجودہ پرچم کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
افغانستان کے شہر بامیان میں ایک نامور طالبان مخالف جنگجو کا مجسمہ توڑ دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ہزارہ رہنما عبدالعلی مزاری کا مجسمہ کس نے تباہ کیا ہے۔
ایک شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ علاقے میں طالبان کے کئی گروہ موجود ہیں۔
یاد رہے کہ بامیان وہی صوبہ ہے جہاں سنہ 2001 میں طالبان نے گوتم بدھا کے قد آور مجسموں کو مسمار کر دیا تھا۔
اقلیتی شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری بھی ماضی میں طالبان کے نشانے پر رہی ہے۔
طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں شدید خوف اور اضطراب
بی بی سی نے افغان طالبان کے قبضے سے پہلے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان میں تشدد میں حالیہ اضافے اور طالبان کی جانب سے شمالی افغانستان میں متعدد علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ہزاروں افراد نے وہاں سے جان بچا کر دارالحکومت کابل کا رُخ کیا ہے۔
دارالحکومت میں آنے والے ان پناہ گزینوں میں سے بیشتر رات خالی عمارتوں میں یا فٹ پاتھوں پر گزارتے ہیں۔ انھیں اپنی بنیادی ضروریات جیسا کہ ادویات، خوراک اور رہائش کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس یہاں آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور انھوں نے کابل میں مشکلات کو اپنے آبائی علاقوں میں ممکنہ موت پر ترجیح دی ہے۔
ایسے ہی ہزاروں پناہ گزین شہر کے مضافات میں واقع عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔
تجزیہ کاروں کا بھی ماننا ہے کہ طالبان جتنے بھی جدت پسند ہو جائیں انکی نظریاتی اپج میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔