خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومت کے سینئر عہدیدار عبداللہ عبداللہ سے انس حقانی کی قیادت میں طالبان کے سینئر رہنماؤں کے وفد نے ملاقات کی۔
حامد کرزئی کے ترجمان نے کہا کہ انس حقانی سے ملاقات پارلیمانی ملاقات کا حصہ ہے، جو ممکنہ طور پر طالبان کے سیاسی ونگ کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کے لیے راستہ ہموار کرے گی۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے رہنما انس حقانی اور دیگر طالبان رہنماؤں نے کابل میں سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات عبداللہ عبداللہ کی رہائش گاہ پر ہوئی تاہم اس حوالے سے تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں۔
مزید کہا گیا کہ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن مولوی خیراللہ خیرخواہ نے تصدیق کی تھی کہ ملا عبدالغنی برادر اور دیگر 8 رہنما قطر سے قندھار ایئرپورٹ پہنچ گئے ہیں۔ مولوی خیراللہ خیرخواہ کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو اپنا دشمن تصور نہیں کر رہے ہیں۔
قبل ازیں طالبان عہدیدار نے طلوع نیوز کو بتایا تھا کہ ایک نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے افغان سیاسی رہنماؤں اور عالمی برادری کے نمائندوں سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بہت جلد آگاہ کردیا جائے گا۔ رپورٹ میں حامدکرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ طالبان کے سینئر رہنما امیر خان متقی نے افغان سیاسی قیادت کے ساتھ ملاقات میں نمائندہ حکومت بنانے کا عہد دہرایا۔
خیال رہے کہ طالبان نے گزشتہ روز پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی جس کی بنیاد ہماری روایات اور اقدار ہوں گی، جس سے ہمارے لوگوں کو مسائل نہیں ہوں گے، بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا اور وہ کام کریں گی۔
ذبیح اللہ نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم عالمی برادری کو یقین دلاتےہیں، حکومت اگلے چند دنوں میں تشکیل دی جائے گی، اس پر کام ہو رہا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ فریقین سے رابطے کی بھرپور کوشش کریں گے، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں، تمام افغانوں سے ملیں گے، حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔