ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سہیل شاہین نے کہا کہ امارات اسلامی کے ہاتھوں صوبائی دارالحکومتوں اور مرکزی دارالحکومت کابل کے سقوط کے بعد میں نے صحافیوں کو کئی انٹرویوز دیے ہیں، کچھ صحافی شاید اپنی شناخت بھی چھپاتے ہیں لیکن میں نے کوئی بھی ایسا انٹرویو نہیں دیا جس نے اپنی شناخت اسرائیلی میڈیا کے نام سے کرائی ہو۔
اسرائیلی ادارے سے گفتگو میں طالبان ترجمان نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں کہ افغانستان میں یہودی بستے ہیں یا نہیں لیکن یہاں سکھ اور ہندو موجود ہیں جو مذہبی آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔