چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔
محسن شاہنواز رانجھا سمیت پانچ حکومتی ایم این ایز نے آرٹیکل 63 کے تحت عمران خان کی نااہلی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
درخواست گزار محسن شاہنواز رانجھا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ حکومتی اتحاد کی جانب سے وکیل خالد اسحاق پیش ہوئے۔
تحریک انصاف کی جانب سے علی ظفر کے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور انھوں نے موقف اپنایا کہ بیرسٹر علی ظفر مصروفیت کے باعث نہیں آ سکے، سماعت ملتوی کی جائے۔ معاون وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ عمران خان اب رکن اسمبلی نہیں رہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے کمیشن کو استعفیٰ منظور کر کے نہیں بھجوایا اور آپ اپنی مرضی کی تشریح نہ کریں۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ جب تک اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کر کے نہ بھیجے جائیں رکن ڈی نوٹی فائی نہیں ہو سکتا۔
کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کو دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی گئی ۔
عمران خان سن لیں اب آپ کے رسیدیں دینے کا وقت آگیا ہے، محسن شاہنواز رانجھا
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے توشہ خانہ ریفرنس کیس کی الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف آگر عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو عمران خان کیوں پیش نہیں ہوسکتے، خان صاحب سن لیں اب آپ کے رسید دینے کا وقت آگیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن میں ہم نے جو ریفرنس دیا تھا ،جں تحائف کی تفصیلات عمران خان نے چھپائی اس کے حوالے سے یہ کیس تھا۔
محسن رانجھا نے کہا کہ ہر رکن قومی اسمبلی کو اثاثوں کی تفصیلات دینا ہوتی ہیں ، جو گوشوارے انہوں نے جمع کروائے، جو کروڑوں روپے کے تحائف کی تفصیلات جمع نہیں کروائی۔
انھوں نے مزید کہا کہ صرف بیس فیصد دے کر باقی سب تحایف گھر لے گئے اور عمران نیازی نے پاکستانی عوام سے حقائق چھپائے ،آپ جتنا مہنگا تحفہ لیں اور سے بیچ دیں یہ کتنے افسوس کی بات ہے اور پاکستان کے لیے کتنے افسوس کی بات ہے۔
محسن رانجھا نے کہا کہ چوری کرنا اور جھوٹا حلف نامہ الیکشن کمیشن میں جمع کروانا کتنے افسوس کی بات ہے،آئیں پیش ہوں کمیشن کے سامنے اور جواب دیں لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں یہ جواب نہیں دونگا تو خان صاحب آپ کو سارے جواب دینے ہونگے۔