اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی تقاضے پورے کرنے کے لیے امپورٹ سے پابندی ہٹانا ضروری ہے اور آئی ایم ایف بھی چاہتا ہے کہ ہم امپورٹ پر جلدی پابندی ہٹا لیں، ہم نے امپورٹ پر پابندی عائد کی تھی لیکن اب امپورٹ بھی ہمارے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کی جتنی کنڈیشنز تھیں ہم نے پوری کر دی ہیں جبکہ چین اور دیگر دوست ممالک نے بہت تعاون کیا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرط پر لگژری آئٹمز پر عائد پابندی ہٹا رہے ہیں لیکن لگژری امپورٹڈ اشیاء پر جتنی ڈیوٹیز ہیں ان پر تین گنا آر ڈیز لگائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگی گاڑیوں کی درآمد پر بھاری ڈیوٹی لگا رہے ہیں اور بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹیز لگائیں گے، پہلے آٹے چینی دال کو ترجیح دیں گے جبکہ بہت ساری اشیاء پر ٹیکس موخر کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹیل ٹیکس کلیکشن 48 ارب سے کم کر کے 27 کر دیا ہے، امید ہے کہ ریٹیل ٹیکس کلیکشن سے 27 ارب روپے جمع کر لیں گے، یکم اکتوبر سے سیلز اور انکم ٹیکس یونٹس بڑھنے پر بڑھتا رہے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگست میں برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اگست میں درآمدات میں 19 فیصد تک کمی آئی ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارے میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینکنگ سسٹم میں 650 ملین ڈالر زیادہ آئے ہیں، روپے پر دباؤ میں کمی آ رہی ہے۔