تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل کے وکلا نے بتایا کہ شہباز گل سے ملنے نہیں دیا جارہا۔ شہباز گل کے وکلا ملزم سے ملاقات کے حوالے سے قانون بتانے سے قاصر رہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے ملاقات کا قانون بتایا گیا۔ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے بتائے قانون کی روشنی میں شہباز گل کے وکلا اور دوستوں کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ پولیس یقینی بنائے کہ شہباز گل سے ملاقات کی اجازت کا غلط استعمال نہ ہو۔
دوسری جانب پولیس نے شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ پمز ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ ڈیوٹی جج جوڈیشل راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں جمع کرائی گئی۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق چار سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم نے شہباز گل کا طبی معائنہ کیا۔ شہباز گل کو بچپن سے سانس کا مسئلہ ہے اور ضرورت پڑنے پر برونکڈیلٹر استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل کو سانس لینے میں مسئلہ اور جسم میں درد محسوس کر رہے ہیں۔ ان کے کندھے، گردن اور چھاتی کے بائیں جانب درد ہے۔ جس کے بعد ان کا فوراً ای سی جی کیا گیا تھا۔
میڈیکل بورڈ نے مشورہ دیا ہے کہ شہباز گل کا ایکس رے ، یورک ایسڈ، خون اور دل کا ٹیسٹ کرنا ضروری ہے۔ شہباز گل کو کارڈیالوجسٹ اور پلمانولوجسٹ کی جانب سے طبی معائنہ درکار ہے۔ ان کے مزید طبی معانے کہ ضرورت پڑ سکتی ہے۔