چیف جسٹس سے منسوب غلط خبریں چلائی گئیں، ترجمان سپریم کورٹ

10:41 AM, 18 Dec, 2019

نیا دور

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے مقدمے سے متعلق بعض ٹی وی چینلز اور اخبارات میں چیف جسٹس پاکستان سے منسوب غلط خبر چلائی گئی۔ ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ  ٹی وی چینلز اور اخبارات میں یہ تاثر دیا گیا جیسے پرویز مشرف کے مقدمے میں چیف جسٹس ذاتی دلچسپی رکھتے تھے۔


اعلامیہ میں بتایا گیا کہ معاملے سے متعلق وضاحت ضروری ہے جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف سےمتعلق سپریم کورٹ نےمختلف فیصلے دیئے ہیں، تاہم خبر سے ایسا تاثر ملا جیسے چیف جسٹس خود اس مقدمے کو دیکھ رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس سے منسوب چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں اور اب عدالت کی یہ وضاحت بھی اس طرح چلائی جائے جیسے خبر چلائی گئی۔

اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے مختلف بینچ پرویز مشرف کے مختلف کیسز سن رہے ہیں، چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی، چلنے والی خبریں سیاق و سباق سے ہٹ کر اور حقائق کے منافی ہیں۔

جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ایسے موقع پر ایسی خبریں جان بوجھ کر گھڑی گئیں، خصوصی عدالت سے متعلق شائع خبریں من گھڑت ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور صحافیوں کی ملاقات سے متعلق خبروں پر بھی سپریم کورٹ نے وضاحت کی ہے ۔

خصوصی عدالت کا فیصلہ

گزشتہ روز خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔ حکومت کی طرف سے پراسیکیوٹر علی ضیاء باجوہ جب کہ پرویز مشرف کی طرف سے سلمان صفدر اور رضا بشیر بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

حکومتی وکیل نے سنگین غداری کیس میں  شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی جسے مسترد کر دیا گیا۔ خصوصی عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے، استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟ ساڑھے تین سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف سپریم کورٹ کا حکم ہے اس کے تحت کارروائی چلانی ہیں۔

عدالت نے آئین سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی اور تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔

بعدازاں افواجِ پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سابق صدر نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں، وہ کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف آرمی چیف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہے ہیں اور انہوں نے 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی ہے۔


مزیدخبریں