لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے اور کہا کہ جب خان صاحب جنرل باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا۔جنرل باجوہ ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جنرل باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں اور احسان فراموشی نہ کی جائے۔ باجوہ کے خلاف اب اگر بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری جماعت بولے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی اوتار ہیں؟ کیا یہ سارے لوگ اوپر سے آ ئے ہیں؟ انہوں نے مذاق بنا لیا ہے۔کیا کوئی انسان اتنا احسان فراموش ہو سکتا ہے؟ اپنی اوقات میں رہیں۔ کوئی بندہ نہیں بولے گا۔
ق لیگ کے رہنما پرویز الہٰی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض نے بہت زیادتیاں کیں۔ ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی وہ ہمارے خلاف تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تو مونس کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا۔ جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً حامی بھرلی۔ ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔