وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین سے لاہور میں اُن کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔ ق لیگی سربراہ سے خیریت دریافت کی اور گلدستہ پیش کیا۔ دونوں کے مابین ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔
ملاقات میں شہبازشریف نے معیشت کی بحالی اور عوام کے ریلیف کے حوالے سے کوششوں سے چوہدری شجاعت کو آگاہ کیا۔ ق کے صدر نے ملک اور عوام کو مسائل سے نکالنے کے لئے وزیراعظم کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔
ترجمان کے مطابق دونوں قائدین نے باہمی تعاون اور اشتراک عمل مزید بہتر اور مضبوط بنانے اتفاق کیا جبکہ سیاسی استحکام اور قریبی تعاون ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لئے ضروری قرار دیدیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات بشیر چیمہ، چودھری سالک، ملک احمد خان بھی موجود تھے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کےلئے لاہور پہنچ گئے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد بدلتی سیاسی صورتحال پر بات چیت کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے الیکشن کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر نواز شریف کو اہم فون کر کے ان کے ساتھ مشاورت کی۔
میاں نواز شریف نے ہدایت کی کہ اس معاملے کو بارٹر شیئر کے طور پر لیا جائے اور پی ڈی ایم کو تمام فیصلوں میں شامل رکھا جائے۔
سابق وزیر اعظم پاکستان نے یہ ہدایت بھی کی کہ فیصلہ سازی اور مشاورت کے سلسلے کو وسیع کریں۔ جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزرا کو ہدایت کر دی ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطے کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف چاہتے ہیں کہ 23 دسمبر سے پہلے پہلے متفقہ لائحہ عمل سامنے آئے کہ کیا کرنا ہے۔ کیوں کہ پی ڈی ایم کے پاس نہ تو تحریک عدم اعتماد کے لیے ووٹ پورے ہیں۔ نہ ہی کوئی اور ایسا قانونی آپشن موجود ہے کہ اس معاملے کو روکا جا سکے۔