پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلوں کا سامنا ، حکومت پاکستان کا ایک  بڑا  ماحول دوست اقدام ۔۔۔

الیکٹرک وہیکل پالیسی ، 2 سال کے دوران 3 ہزار الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز قائم ہوں گے، اگلے 2 ہفتوں میں چارجنگ سٹیشنز لگنا شروع ہو جائینگے۔

04:56 PM, 18 Dec, 2024

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جنہیں شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ، گزشتہ چند سالوں سے پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث شدید بارشوں اور سیلاب جیسی مشکلات سے دو چار رہا ۔ حالیہ سال میں پاکستان میں سموگ نے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ دیئے پہلے پہل سموگ صرف  پاکستان کے بڑے شہروں تک محدود تھی مگر اس سال 2024ء میں سموگ نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا جس سے معمولات زندگی شدید متاثر رہے ۔ پاکستانی شہری مختلف بیماریوں میں متبالہ ہوتے رہے ا ور ڈاکٹرز کے بقول یہ بیماریاں جن میں دمہ ، سانس کی بیماریاں اور مختلف بیماریاں شامل ہیں سموگ کی وجہ سے بڑھیں، سال 2024 میں پاکستان نے مختلف غیر معمولی اقدامات کئے جن سے سموگ کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر نہ چلنے والے بھٹہ خشت کو مسمار کیا گیا اور جرمانے کئے گئے جس سے بھٹوں کے زہریلے دھویں میں غیر معمولی کمی واقعہ ہوئی۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں بھی اس موسمیاتی تبدیلی میں سموگ کا باعث بنیں سال 2024 میں بے شمار گاڑیوں کو بند کیا گیا اور گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ رکھنا ضروری قرار دیا گیا ،حکومت پاکستان نے الیکٹرک گاڑیوں کی طرف اپنی توجہ دی اور اب الیکٹرک وہیکل پالیسی بنائی جس کے تحت دو سال کے دوران 3 ہزار الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔حکومت پاکستان کی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا 2030 کے تحت ملک میں آئندہ 2 سال کے دوران الیکٹرک گاڑیوں کیلئے 3 ہزار چارجنگ سٹیشنز بنائے جائینگے۔ ایک رپورٹ کے مطابق چارجنگ سٹیشنز کیلئے ملک کی 2 نجی کمپنیوں ”ملک انٹر پرائزز اور انڈس ویلی“ نے حکومت پاکستان کے اشتراک سے چین کی کمپنی ایڈم گروپس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ 

پاکستانی کمپنی ملک انٹر پرائززکے اونر نے بتایا کہ آنیوالے 2 سال پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے مستقبل کے حوالے سے انقلابی ثابت ہوں گے ۔ تا ہم آٹو موبائل انڈسٹری سے منسلک افراد یہ سمجھتے ہیں کہ حکومتی منصوبہ بندی یا اعلانات پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں اضافے کی وجہ نہیں بن سکتے، اس ضمن میں حکومت کو ٹھوس اور قابل عمل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انرجی وہیکل پالیسی کے تحت سال 2030 تک ملک میں مجموعی طور پر 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں استعمال میں لائی جائینگی ۔ انہوں نے بتایا کہ 2 پاکستانی کمپنیاں حکومت پاکستان کے اشتراک سے چینی کمپنی کے ساتھ مل کر اگلے 2 برسوں میں 3ہزار چارجنگ سٹیشنز لگائیں گی اگلے 2 ہفتوں میں چارجنگ سٹیشنز لگنا شروع ہو جائینگے۔ جو ماحولیاتی بہتری کی طرف ایک اچھا اقدام ہے یقیناً حکومت پاکستان اس بات پر داد کی مستحق ہے۔ 

اس وقت ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے محض 11 سے 13 چارجنگ سٹیشنز ہیں، حکومت پاکستان اور چینی کمپنی کی مدد سے جنوری کے آغاز سے ہی چارجنگ سٹیشنز لگنا شروع  ہو جائینگے جن کی تعداد کو 3 ہزار تک بڑھایا جائیگا۔ یہ سلسلہ اسلام آباد سے کراچی موٹر وے تک پھیلایا جائیگا۔ 2 سال میں چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان تک الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز قائم کر دیئے جائینگے۔ 

پاکستان میں لگائے جانیوالے چارجنگ سٹیشنز بجلی کے ساتھ سولر پر بھی چل سکیں گے ، یہ چارجنگ سٹیشنز دن میں سولر اور پھر رات میں بجلی پر چلیں گے۔ آٹو موبائل انڈسٹری کے ماہر سنیل منج کے خیال میں اس وقت تک پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے کوئی بڑا نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں مستقبل قریب میں بھی کوئی بڑی تبدیلی رونما ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی۔ ”اس وقت پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مجموعی تعداد ہی 2 ہزار کے لگ بھگ ہے، دوسری جانب الیکٹرک گاڑیوں کیلئے ایک درجن سے بھی کم چارجنگ سٹیشنز قائم ہیں، اس صورتحال میں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں سے منسلک کاروبار میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کیلئے خدشات موجود رہیں گے۔ “ایک اندازے کے مطابق حکومت کو پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے مکمل نیٹ ورک قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں اگر کوئی انقلابی تبدیلی آ بھی سکتی ہے تو وہ موٹر سائیکلوں یا رکشوں کے حوالے سے آ سکتی ہے اور فور ویلر گاڑیوں کے استعمال میں بڑے اضافے کے فی الحال امکانات نہیں ہیں۔کسی بھی ملک میں ٹیکنالوجی کا استعمال وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں بھی راتوں رات بڑا اضافہ نہیں ہو سکتا، اس لئے حکومت کو ایک جامع پلان کے تحت آگے بڑھنا ہو گا۔ 

آٹو موبائل انڈسٹری کے ایک اور ماہر سید علی رضا نے ان معاملات پر تبصرہ کرنے سے قبل سوال اٹھایا کہ کیا ان چارجنگ سٹیشنز کا حال بھی کچھ عرصہ بعد سی این جی سٹیشنز جیسا نہیں ہو جائیگا؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آنیوالی مختلف حکومتیں الیکٹرک وہیکلز کے استعمال میں اضافے کے اعلانات کرتی رہی ہیں مگر ہوم ورک نہ ہونے کے باعث انہیں کامیابی نہیں مل سکی، اس طرح جب پاکستان میں سی این جی سٹیشنز لگائے گئے تو ان کے حوالے سے بھی کوئی پائیدار حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی تھی جس کے باعث آج سی این جی سٹیشنز ویران پڑے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پہلے اپنا ہوم ورک مکمل کرے اور پھر ایسی پالیسیوں پر کام شروع کرے تا کہ کامیابی کے امکانات زیادہ سے زیادہ ہوں۔ 

 بہر حال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اگر حکومت یہ اقدام کرنے جا رہی ہے تو یہ ایک مثبت اقدام ہے دیکھا جائے تو سی این جی پاکستان کی طرح اور بھی بہت سے ممالک میں ناکام ہوئی اور جہاں تک الیکٹرک گاڑیوں کی بات ہے تو بھارت سمیت پوری دنیا اس میں آگے نکل رہی ہے ہمیں بھی چاہئے کہ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں اور اس ٹیکنالوجی کو عام کریں۔ اس سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئیگی اور پاکستانی شہریوں کو اچھا ماحولِ زندگی ملے گا جس سے ایک صحت مند معاشرہ جنم لے گا اور آنیوالے وقت میں سموگ جیسی آفات پر کنٹرول ممکن ہو سکے گا۔ 

(تحریر محمد ذیشان اشرف )

مزیدخبریں