عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے محسن بیگ کا کہنا تھا کہ جب تک یہ فاشسٹ حکومت ختم نہیں ہوتی، میں اس کیخلاف کھڑا رہوں گا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے اسلام آباد پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے محسن بیگ کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیے دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ ملزم کو دوبارہ 21 فروری کو پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) نے وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر محسن بیگ کے خلاف کارروائی کی تھی۔ وفاقی ادارے کے مطابق سائبر کرائم ونگ نے مقدمہ درج کیا تھا اور صبح ساڑھے 9 بجے اہلکار ان کو گرفتار کرنے ان کی رہائشگاہ پہنچے تھے۔
محسن بیگ پر کار سرکار میں مداخلت، سرکاری ملازم کو تشدد کا نشانہ بنانے اور فائرنگ کرکے علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کا الزام ہے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اس مقدمے میں گرفتار 2 ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
آج محسن بیگ کو سخت سکیورٹی میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے عدالت سے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ ملزم سے مزید معاملات کے بارے میں پوچھ گچھ کرنی ہے اس لیے ملزم کو مذید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا جائے۔
بی بی سی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ملزم سے ابھی وہ پستول بھی برآمد کرنی ہے جس سے پراسکیوٹر کے بقول ملزم نے فائرنگ کی تھی۔ ملزم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے موکل سے جو برآمد کرنا تھا وہ موقع سے برامد کرلیا ہے اور اب ’پولیس کسی اور کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کی تحویل کے دوران ایف آئی اے کے اہلکاروں نے ان کے موکل کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس ابھی تک ان کے موکل کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی فراہم نہیں کررہی۔