پیمرا نے دہشتگرد حملے جیسے واقعات کی لائیو کوریج پر پابندی لگا دی

پیمرا نے دہشتگرد حملے جیسے واقعات کی لائیو کوریج پر پابندی لگا دی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے کراچی پولیس آفس پر دہشتگرد حملے جیسے کسی بھی واقعے کی لائیو کوریج پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اس ضمن میں پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی  جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق  پیمرا نے کہا ہے کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ 17 فروری 2023 کو سیٹلائٹ ٹی وی چینلز نے کراچی پولیس چیف آفس بلڈنگ پر دہشت گردوں کے حملے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے صحافتی اصولوں اور پیمرا الیکٹرانک میڈیا (پروگرام اور اشتہارات) کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کو نظر انداز کیا۔ 'سب سے پہلے' اور 'لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ' کی دوڑ میں سیٹلائٹ ٹی وی چینلز نے جاری سیکیورٹی آپریشن سے متعلق حساس معلومات نشر کیں۔جبکہ ایسے مواد کو نشر کرنا پیمرا آرڈیننس، 2002  کے سیکشن 20 (c) (d) اور (f) کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 20 (c) (d) اور (f) جیسا کہ پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007 ; پیمرا رولز 2009 کے رول 15(1) پیمرا؛ پیمرا (ٹیلی ویژن براڈکاسٹ اسٹیشن آپریشنز) ریگولیشنز 2012 کے ضابطہ 18 1 (c) (o)؛ الیکٹرانک میڈیا (پروگرام اور اشتہارات) ضابطہ اخلاق 2015 کی شق 3 (1) (ایچ)، 4 (10)، 5، 8 اور 17 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27-اے کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات کی براہ راست کوریج پر فوری پابندی عائد کی جارہی ہے۔ تاہم، سیٹلائٹ ٹی وی چینلز صرف ایسی ہی معلومات نشر کریں گے جس کی تصدیق آپریشن کے سیکیورٹی ایجنسی کے انچارج نے کی ہو۔ مزید برآں، پیمرا قوانین کی مذکورہ بالا دفعات اور 2018 کے سوموٹو کیس نمبر 28 میں منظور ہونے والے معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق  تمام لائسنس دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وقت میں تاخیر کا ایک موثر طریقہ کار وضع کیا جائے اور  ایک غیر جانبدار اور آزاد ادارتی بورڈ تشکیل دیا جائے۔

پیمرا کی جانب سے واضح کیا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں چینلز کے لائسنس کو بغیر کسی شوکاز نوٹس کے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 (3) کے تحت معطل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ رات کراچی کی شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف  کے دفتر پر دہشت گروں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے جب کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعدکلیئر کرالیا گیا۔

کراچی پولیس آفس (کے پی او)  پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے دفتر پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی.

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکا کرنے والا دہشتگرد زالا نور شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھتا تھا سیکورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشتگرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ تیسرے دہشتگرد کی شناخت مجید کے نام سے کی گئی ہے جس کا تعلق  شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔