انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اور میری معیشت ٹھیک کرنے کی جنگ ہے لیکن رضا باقر کے کہنے پر آپ نے میرے خلاف جو بھی کارروائی کی ہے یہ اچھا نہیں کیا آپ نے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ چیزوں کو صرف اپنے اور میرے درمیان رکھیں۔اگر میری فیملی کو کچھ بھی ہو گا تو عمران خان ذمہ دار ہوں گے۔
وقار ذکا نے مزید کہا کہ مجھے 10 جنوری کو کہا گیا کہ آپ نے کیس سے پیچھے ہٹ جانا ہے اور کہنا ہے کرپٹو بین ہونے دو لیکن میں نے کہا میں کرپٹو بین نہیں ہونے دوں گا کیونکہ مڈل کلاس اور غریب لوگوں کو ایک موقع مل رہا ہے امیر ہونے کا اور وہ عمران خان چھیننا چاہتا ہے۔
وقار ذکا کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ میں سب کو زکوة اور صدقے پر رکھوں، لیکن وکیل زندہ باد، ان لوگوں نے ہی پاکستانی کی معیشت کو بچایا ہوا ہے۔ لیکن عمران خان اداروں کو بول رہے ہیں کہ وقار ذکا کو الٹا لگاؤ تو میں ڈروں گا نہیں۔ اگر میری فیملی تک کوئی آیا تو پھر میں بنی گالا آؤں گا۔
وقار ذکا نے مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے :
https://youtu.be/-5XzamZuPIw
خیال رہے کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے کہا ہے کہ ہم کرپٹو کرنسی میں کام کرنے والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کیلئے پی ٹی اے سے رجوع کریں گے تاکہ فراڈ اور منی لانڈرنگ جیسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
رپوٹ کے مطابق ایف آئی اے کے سربراہ نے سائبر کرائم سرکل آفس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینئر حکام کی ٹیم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ریگولیٹری میکانزم کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔ جس میں بتایا کہ بینک نے سندھ ہائی کورٹ کی حکم کے تحت ہی کرپٹو کرنسی ریگولیٹ کرنے کی سفارش کی تھیں۔
ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی بدولت جو مسائل پیدا ہوئے اس حوالے سے قانونی ماہرین سے رجوع کر کرلیا ہے۔ کرپٹو کرنسی نے دھوکے بازی کا ایک نیا طریقہ متعارف کروایا ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سمیت برطانیہ اور کینیڈا نے کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دیا مگر چین اور دیگر ممالک میں اس پر پابندی عائد ہے۔ اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ الیکٹرونک جرائم کی روک تھام کے لیے قانون 2016، فارن ایکسچینج ریمیٹینس ایکٹ 1947 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں کرپٹو کرنسی کے متعلق کوئی قانونی دفعہ موجود نہیں ہے۔ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ لوگوں کی شکایات پر کاروائی بھی کی گئی جبکہ کچھ افراد کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے۔