وائس آف امریکا کے مطابق افغان طالبان نے وردک صوبے میں سویڈن کے امدادی گروپ سویڈش کمیٹی برائے افغانستان کے قائم ہیلتھ مراکز بند کروا دیے ہیں۔ سویڈش کمیٹی نے تصدیق کی کہ طالبان کی ہدایت کے بعد اس صوبے کے77میں سے42 سینٹرز بند کر دیئے گئے ہیں۔
بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ طالبان کا یہ اقدام گزشتہ ہفتے افغان سیکورٹی فورسز کی طرف سے ایجنسی کے ایک طبی مرکز پر ہلاکت خیز کارروائی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اس حملے میں ایجنسی کے ڈاکٹروں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ایک ملازم ابھی تک لاپتا ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ طالبان نے وردک صوبے کے کل 9 میں سے 6 ڈسٹرکٹس میں اس کے زیر انتظام کام کرنے والے 77 طبی مراکز میں سے 42 کو بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے، جس سے روزانہ 5700 کے لگ بھگ مریض متاثر ہو رہے ہیں۔
طالبان کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 8 جولائی کا حملہ امریکی اور افغان فوجوں نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امدادی ایجنسی کے زیرِ انتظام طبی مراکز پر سرکاری فوجوں کی طرف سے مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، سویڈن کی امدادی ایجنسی نے ان حملوں کے خلاف نہ تو مؤثر احتجاج کیا ہے اور نہ ہی سویڈن کی حکومت نے امریکہ یا بین الاقوامی برادری سے اس بارے میں کوئی رابطہ کیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ وردک کے مقامی طبی مراکز، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ایک ایسوسی ایشن کی درخواست پر طالبان نے سویڈن سے رابطہ کر کے اس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے طبی مراکز اور وہاں کام کرنے والے عملے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے اور اس مطالبے پر پیش رفت تک، طالبان نے امدادی ایجنسی سے اپنے طبی مراکز بند رکھنے کے لیے کہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سویڈن اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات میں ناکام رہا تو طالبان دیگر بین الاقوامی خیراتی اداروں سے درخواست کریں گے کہ وہ ان طبی مراکز کا کنٹرول سنبھال لیں تاکہ وردک صوبے کے لوگوں کے لیے طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سوئیڈن کے امدادی ادارے ایس سی اے کے کنٹری ڈائریکٹر سونی مینسن نے طالبان کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام انسانی حقوق اور انسانی بھلائی کے بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بند کیے جانے والے طبی مراکز کو فوری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان تنازع میں شریک تمام فریقین ایسے اقدامات سے گریز کریں جن سے عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں۔