پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت مشکلات کا شکار ہے۔ اس وقت 6 اہم ترین رہنماء جیلوں میں قید ہیں، اگلے چند گھنٹوں میں ایک اور رہنماء کی گرفتاری کا امکان ہے جبکہ 4 ضمانت پر رہا ہیں اور ایک کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔
ان میں سب سے پہلے نمبر پر مسلم لیگ ن کے قائد اور تین دفعہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں محمد نواز شریف ہیں، جنہیں العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی گئی ہے اور وہ کوٹ لکھپٹ جیل میں قید ہیں۔ سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کو بھی آج گرفتار کر لیا گیا ہے، نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی سکینڈل میں گرفتار کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے دبنگ لہجے والے رہنماء رانا ثناء اللہ بھی انسداد منشیات فورس کی حراست میں ہیں، ان پر منشیات فروشی کا الزام ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیٹے حمزہ شہباز بھی نیب کی حراست میں ہیں ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ سابق وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون سکینڈل میں گرفتار ہیں۔ چیئرمین نیب نے مفتاح اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری پر بھی دستخط کر دیے ہیں اور آنے والے چند گھنٹوں میں ان کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔
مسلم لیگ ن کے جو رہنماء اس وقت ضمانت پر رہا ہیں ان میں شہباز شریف، مریم نواز، حنیف عباسی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر شامل ہیں جبکہ اسحاق ڈار کو عدالت اشتہاری قرار دے چکی ہے۔